لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہ کہ مولانا فضل الرحمن نے جو اعلان کیا ہے کہ ا س سے لگتا ہے کہ کچھ حکومتی وزیراُن کے ساتھ ملے ہوئے ہیں.تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جس قسم کے بیانات کچھ حکومتی وزیروں کی جانب سے آ رہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ مولانا کے دھرنے کو کامیاب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام آٹھ ماہ سے اپنے ووٹرز کو دھرنے کے لیے تیار کر رہی ہے۔مولانا کا ووٹر جہاں جائے گا چٹائی ڈال کر سو جائے گا اور محنت بھی کرے گا،دھرنے میں شرکت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا ہم
چاہتے ہیں کہ مولانا ہمیں کچھ وقت دیں کیونکہ ہمارا ووٹر ابھی متحرک نہیں ہے۔ہم چاپتے ہیں تھوڑا کام مزید کر لیں۔ رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اپوزیشن کے پاس استعفوں کا آپشن موجود ہے اور اگر اپوزیشن نے استعفے دیے تو سسٹم ختم ہو جائے گا تو اگر اتنی بڑی تعداد میں استعفے آئے تو اتنے بڑے پیمانے پہ الیکشن کون کروا سکے گا؟ انتخابی اصلاحات لائی جانی چاہیے جن میں ہماری شکایات کا زالہ کیا جائے۔مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس استعفوں کا آپشن ہمیشہ موجود ہے اور ایسی صورت میں اتنے بڑے پیمانے پہ الیکشن کون کروا سکے گا؟ دوسری جانب سابق وزیراعظم اور قائد مسلم لیگ ن نے پارفٹی کی قیادت احسن اقبال کے ہاتھ میں دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آج کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی ملاقات ہوئی۔نواز شریف سے ملاقات میں شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں پارٹی کی قیادت کرنے سے معذرت کر لی۔ شہباز شریف نے کہا کہ طبعیت خرابی اور دیگر معاملات کیو جہ سے مارچ نومبر میں چاہتے ہیں،نومبر میں دھرنا ہوا تو پیپلز پارٹی بھی ساتھ دے گی۔جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ کی طبعیت خراب ہے تو کوئی اور قیادت کر لے گا،انہوں نے کہا کہ فضل الرحمن جو فیصلہ کریں گے ن لیگ ساتھ دے گی۔ نواز شریف نے خواجہ آصف کے دھرنے کی مخالفت کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا پیغام واضح ہے کہ جو فضل الرحمن کہیں اسے تسلیم کریں۔نواز شریف نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ پارٹی قیادت نہیں کر سکتے تو احسن اقبال قیادت کریں گے۔