Monday February 24, 2025

امریکہ میں موجود بھارتی وزیرخارجہ نے مودی کے دیئے گئے دواہم ٹاسک پر کام شروع کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معروف صحافی و کالم نگارا مظہر برلاس کا اپنے حالیہ کالم “مکارانہ چالیں اور خالصتان” میں کہنا ہے کہ بھارت کی 22ریاستوں میں کسی نہ کسی صورت میں آزادی کی تحریکیں چلی رہی ہیں،مسلمانوں کے علاوہ کروڑوں بدھسٹ اور سکھ بھی جبر کا شکار ہیں۔بھارتی حکومت سکھوں کو رام کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن سکھ اس بات کے لیے تیار نہیں ہیں۔مظہر برلاس مزید لکھتے ہیں کہ بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کانگریس لائبریری واشنگٹن میں گاندھی کا جنم دن منا رہے ہیں جس گاندی کو آر ایس ایس نے مارا تھا۔وہ امریکا میں مقیم سکھوں سے ملاقاتیں کر کے انہیں راضی کرنے کے لیے کئی الٹی سیدھی

تراکیب لڑ رہے ہیں۔کیونکہ مودی کے حالیہ دورے میں امریکا میں سکھوں نے کشمیریوں کے حق میں بہت مظاہرے کیے تھے۔ان سکھوں نے یہ مظاہرے خالصتان کے پرچم تلے کیے۔بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر دس اکتوبر تک امریکا میں رہیں گے اور ان کے ذمہ دو کام ہیں ایک سکھوں کو راضی کرنا اور دوسرا بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانے کے لیے لابنگ کرنا ہے۔مظہر برلاس لکھتے ہیں کی میری اطلاعات کے مطابق تو جے شنکر سکھوں کو راضی کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔اب شاہد ان کے لیے خالصتان کا راستہ روکنا مشکل ہو جائے گا۔مختلف ممالک میں رہنے والے سکھ نوجوانوں نے اپنے فیس بک پر خالصتان کا مواد اپلوڈ کیا ہے۔دہلی، پنجاب، اور ہریانہ میں بسنے والوں نے بھی اپنے دفاتر میں ، گھروں،دکانوں اور سوشل میڈیا پر خالصتان کے چرچے کر دئیے ہیں۔بھارت سرکار بہت پریشان ہے۔گورنمنٹ نے خفییہ ادروں کی رپورٹس پر سکھ افسروں کے تبادلے کر دئیے ہیں۔تعلیمی اداروں کو بھی خصوصی ہدایات کی گئی ہیں کہ پنجاب اور ہریانہ میں کوئی خالصتان اور کشمیر کا نام نہ لے۔سینکڑوں طالب علموں کو تعلیمی اداروں سے صرف اس لیے نکالا گیا کہ وہ خالصتان کے نعرے بلند کرتے تھے۔ان سکھ رہنماؤں کی مانیٹرنگ شروع کر دی گئی ہے جن کے خاندانوں کے افراد ماضی میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کا حصہ رہے ہیں۔