اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)صحافی صدیق جان نے یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی اپنی ویڈیو میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ریاستی اداروں کی منتیں اور اُن کے ترلے کرنا شروع کر دئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے اُن کے سامنے ہاتھ تک جوڑ لیے ہیں، اُن کے پاؤں پڑے ہوئے ہیں اور اُن سے کہہ رہے ہیں کہ مجھے اچھی والی فیس سیونگ دے دو۔فیس سیونگ کے اس وقت تین راستے ہیں۔ ایک تو یہ کہ مولانا فضل الرحمان ایسا کریں گے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے ملیں گے اور باہر آ کر کہیں گے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن مارچ
میں تاخیر کا کہہ رہے ہیں لہٰذا میں ابھی مارچ مؤخر کر رہا ہوں۔ دوسری فیس سیونگ یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی ڈیل ہو جائے اور اُن سے کہا جائے کہ ٹھیک ہے آپ آ جائیں اور کچھ دن کے لیے آ کر دھرنا دیں۔ہم آپ کو کچھ نہیں کہیں گے۔ آپ آئیں دھرنا دیں اور چلے جائیں۔ تیسرا راستہ یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے پاس سے ہی کوئی بات کریں اور دھرنے کے وقت یہ کہہ دیں کہ ہمیں آگے نہیں جانے دیا جا رہا ،اب یہ دھرنا پورے ملک میں ہو گا اور اتنا کہہ کر تھوڑی دیر رُک کر نکل جائیں۔ صدیق جان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے چونکہ بیک ڈور رابطوں میں ہیں لہٰذا ان کی گرفتاری سے متعلق ابھی ادارے تذبذب کا شکار ہیں۔اور اُن سے بات کی جا رہی ہے کہ آپ دھرنے کے لیے نہ آئیں۔ ان کی گرفتاری ایک ایسا معاملہ ہے جس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ صدیق جان نے بتایا کہ زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے بھی مولانا فضل الرحمان پر جو کیسز تھے موجودہ حکومت اُن کیسز کو کھولنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے جن لوگوں سے بیک ڈور رابطے ہیں، اگر وہ بیچ میں نہیں آئیں گے اور پیچھے ہٹ جائیں گے تب اس صورت میں حکومت مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کر سکتی ہے۔