جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ہزاع المنصوری 6 گھنٹوں کے سفر کے بعد ’انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن‘ (عالمی خلائی اسٹیشن) پہنچ گئے۔ہزاع المنصوری کے ہمراہ روس کے خلانورد اولیگ اسکرپوچکا اور امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی خاتون خلا نورد جیسکا میر بھی 26 ستمبر کو عالمی خلائی اسٹیشن پہنچیں۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اماراتی خلانورد دیگر 2 خلانوردوں کے ساتھ وسطی ایشیا کے ملک قازقستان کے بیکانور خلائی اسٹیشن سے روسی ساختہ اسپیس کرافٹ سوئز ایم ایس 15 میں روانہ ہوئے تھے۔اماراتی خلانورد دیگر ساتھیوں سمیت 6 گھنٹے کی مسافت کے بعد عالمی خلائی اسٹیشن پہنچے اور ان کی عالمی اسٹیشن آمد کے مناظر کو براہ راست دکھایا گیا۔عالمی خلائی اسٹیشن کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر براہ راست دکھائی گئی
ویڈیو میں تینوں خلانوردوں کو اسٹیشن میں داخل ہوتے ہوئے اور وہاں پہلے سے ہی موجود 6 خلانوردوں سے جذباتی انداز میں ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔اماراتی خلانورد نے عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد خدا کا شکر عطا کرتے ہوئے عربی زبان میں پیغام دیا کہ وہ خیریت سے اپنی خوابوں کی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔ہزاع المنصوری خلیفہ بن زاید ائیر کالج سے 2004ء میں گریجوایٹ ہوئے تھے اور وہ فوجی ہوابازی میں چودہ سالہ تجربے کے حامل ہیں۔ المنصوری اور سلطان النیادی یواے ای کے خلائی پروگرام کے تحت تربیت پانے والے خلانوردوں کے پہلے بیچ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد تربیت یافتہ اماراتی خلانوردوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کرنا ہے جس کو مختلف سائنسی مشنوں کے لیے خلا میں بھیجا جاسکے گا۔ اس پروگرام کے تحت المنصوری اور النیادی کو ماسکو میں تربیت دی گئی ہے۔