لاہور (نیوز ڈیسک)فیصل آباد کے ایک اے ٹی ایم میں مشین توڑ کر رقم نکالنے والے شہری صلاح الدین کو رحیم یار خان پولیس نے گرفتار کیا جس کے چند گھنٹے بعد ہی پولیس حراست میں صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر آ گئی تھی۔ صلاح الدین کی موت کی خبر نے ناقدین کا رُخ ایک مرتبہ پھر سے پولیس کی جانب موڑ دیا ۔ صلاح الدین کی موت کے بدلے انصاف حاصل کرنے اور صلاح الدین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ٹویٹر صارفین میدان میں آ گئے ہیں۔صارفین نے ٹویٹر پر نہ صرف صلاح الدین کے حق میں ٹرینڈ متعارف کروایا بلکہ اے ٹی ایمز میں جا کر صلاح الدین کی ہی طرح کیمروں کو منہ بھی چڑانے لگے۔ اس
ٹرینڈ کا آغاز سب سے پہلے ٹویٹر پر متحرک رہنے والے سماجی کارکن فرحان ورک نے کیا ۔انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں منہ چڑانے کی تصویر اپ لوڈ کی اور کہا کہ میں بھی صلاح الدین ہوں۔ آج میں نے بھی اے ٹی ایم کے سامنے منہ بنایا ہے۔انشاءاللہ پورا پاکستان اب پولیس ریفارمز کے عمل نفاذ نہ ہونے تک صلاح الدین بنے گا۔ اگر اس نظام کا منہ چڑانا جرم ہے تو مجھے بھی گرفتار کر لو ۔فرحان ورک کے اس ٹویٹ کے بعد ٹویٹر صارفین بھی اے ٹی ایمز میں منہ چڑانے اور کیمرے کے سامنے منہ چڑانے کی تصاویر شئیر کرنے لگے اور صلاح الدین کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی اور پنجاب حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔صارفین کا کہنا تھا کہ ٹویٹر پر صارفین کی منہ چڑانے کی تصاویر دراصل موجودہ حکومت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے جس کی گونج اب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور پولیس کو ضرور سنائی دے گی۔صارفین کا کہنا ہے کہ آج ہمیں فخر سا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم ایک غریب کے لیے انصاف دلوانے کے لیے نکلے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ پولیس ٹارچر کو اب بند ہونا چاہئیے۔عمران خان کو اپنی باتوں کی اسٹریٹجی کو تبدیل کر کے اب عملی طور پر کچھ کرنا چاہئیے۔ دو نہیں ایک پاکستان تاحال ایک خواب ہے۔ایک اور صارف نے کہا کہ ہم صلاح الدین کے لیے انصاف چاہتے ہیں۔ صارف نے دیگر ٹویٹر صارفین سے اپیل کی کہ وہ فرحان ورک کی صلاح الدین کو انصاف فراہمی کے لیے چلائی جانے والی اس مہم کا حصہ بنیں۔ایک صارف نے اپنی تصویر شئیرکرنے کے ساتھ ساتھ اپنی روداد بھی سنا دی اور کہا کہ میں بھی صلاح الدین ہوں۔میں بھی پولیس گردی کا شکار ہوں۔ پولیس نے میرے مخالفین سے
رشوت لے کر عدالتی اسٹے آڈر ہونے باجود میری دکان کو سیل کردیا اوع مجھے میرے کاروبار سے محروم کردیا ، میرا قصور قبضہ مافیہ کے خلاف آواز اُٹھانا ہے۔ایک ٹویٹر صارف نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنابِ وزیراعظم ! جتنا جلدی ہوسکے پولیس ریفارمز پر توجہ دیں ورنہ عنقریب پوار پاکستان اس طرح آپ کا منہ چِڑاتا نظر آئےگا۔ایم ٹی آئی ایکٹ/آرڈیننس سے سرکاری اسپتالوں کے انتظام کار میں بہتری اور جدت مقصود ہے۔ یہ عمل نجکاری نہ ہے بلکہ سرکاری اسپتالوں کی اصلاح کے ہمارے منصوبے کا حصہ ہے۔ اسپتالوں کی حیثیت بدستور سرکاری ہی رہے گی۔ بہتر نظم کے حامل اسپتال مریضوں
کو بہتر سہولیات مہیا کریں گے۔سوشل میڈیا پر سینکڑوں صارفین صلاح الدین کو انصاف دلوانے کے لیے اس مہم کا حصہ بن گئے ہیںاور اپنی تصاویر شئیر کرنے کے ساتھ ساتھ ہیش ٹیگ IamSalahuddin# اور #JusticeforSalahuddin کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس کے ٹارچر سیلز کو جلد از جلد لگام ڈالی جائے تاکہ کسی اور صلاح الدین کی موت واقع نہ ہو جبکہ صلاح الدین کی موت کے ذمہ دار افسران اور پولیس اہلکاروں کو بھی جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔