Tuesday July 1, 2025

نوازشریف نےمصالحتی فامورلہ مسترد کرکے ڈیل گروپ کومشکل میں ڈال دیا

لاہور(نیوزڈیسک) مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے مصالحتی فامورلہ مسترد کرکے ڈیل گروپ کو مشکل میں ڈال دیا،سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ ڈیل کا فارمولہ یہ تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو3،4 سال کیلئے ملک سے باہر جانا ہوگا، باقاعدہ دستخط شدہ تحریری دستاویز دینا ہوگی، نوازشریف فیملی کوسیاست سے کنارہ

کشی اختیار کرنا ہوگی،بیرون ملک جانے سے قبل بھاری رقم باقاعدہ جمع کروا ئیں، یا لکھ کردیں کہ وہ اتنی رقم ادا کردیں گے۔ انہوں نے این آراو یا مصالحتی فارمولے پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف نے پارٹی کے سینئررہنماؤں کا ڈیل فارمولہ مسترد کردیا ہے۔ مصالحتی فارمولہ کیا ہے؟ کس مصالحتی فارمولے کو نوازشریف نے مسترد کیا ہے؟ڈیل کا فارمولہ یہ ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو تین سے چار سال کیلئے ملک سے باہر جانا ہوگا، ملک سے باہر جانے کیلئے باقاعدہ دستخط شدہ تحریری دستاویز دینا ہوگی، نوازشریف اور مریم نوازکو سیاست سے عملی طور پر کنارہ کشی بھی اختیار کرنا ہوگی۔ مصالحتی ڈیل میں ایک یہ نکتہ بھی تھا کہ نوازشریف جاتے ہوئے بھاری رقم باقاعدہ جمع کروا کرجائیں یا پھر لکھ کر جائیں کہ وہ اتنی رقم ادا کردیں گے۔نوازشریف کے جانے کے بعد پارٹی کی قیادت ایک نئے انداز میں سیاست شروع کرے گی۔ نوازشریف اور ان کی اولاد سیاست سے آؤٹ ہوجائیں جبکہ شہباز شریف کیلئے کچھ دیر کی جلاوطنی کے بعد سیاست کا آپشن موجود رہے گا۔ مریم نوازکو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔ عمران

خان کو چلانے والی قوتوں کا خیال تھا کہ ماحول سازگار ہوگیا ہے۔ایک باپ کے لیے تکلیف کی بات کیا ہوگی کہ اس کی بیٹی بھی ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہی ہے۔ جبکہ اس کی بیٹی کے بیانات کو پارٹی کے کچھ لوگ بنیاد بنا رہے ہیں کہ ان کے والد ان کی وجہ سے جیل کے اندر ہیں۔نوازشریف کی طبیعت بالکل ٹھیک نہیں ہے۔ ڈیل کا طریقہ پرانا ہے۔طلعت حسین نے بتایا کہ مریم نوازکے جیل جانے کے بعدبیان بازی کا سلسلہ بالکل رک گیا ہے۔ڈیل گروپ میں پرویز رشید ،محمد زبیر، خرم دستگیر، طلال چودھری،باقی تقریباً سارے ڈیل گروپ میں شامل ہیں۔مریم نواز کو چپ کروانا اور نوازشریف سے ملاقاتوں پر پابندی بھی ڈیل گروپ کا کارنامہ ہے۔ڈیل کے تین فائدے ہوں گے، پہلا فائدہ یہ کہ نوازشریف اور مریم نوازباہر چلے جائیں گے اور ان کی جان چھوٹ جائے گی۔دوسری بات یہ کہ پارٹی کیلئے سیاسی راستے کھل جائیں گے،تین چار سال گزرنے کا پتا بھی نہیں چلنا، خاقان عباسی کا ایک خط اور ایازصادق کی ایک درخواست بھی نوازشریف کو پیش کی گئی۔