لاہور: سینئر تجزیہ کار ایاز میر نے کہا ہے کہ کشمیرکی آزادی کیلئے بہتر ہے ہم ذرا دور رہیں، جبکہ چینی فوج کشمیر میں جا کرلڑے، یا پھر اسلامی اتحادی فوج مقبوضہ کشمیر آکر لڑے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں سے کچھ نہیں ہوا تو اب کیا ہوگا ؟ یہ مسئلہ جواہر لعل نہرو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل لے کر گئے تھے۔
ان قراردادوں سے کچھ نہیں ہوا تو اب سلامتی کونسل سے کیا ہوگا؟ جبکہ ابھی تک سلامتی کونسل کی طرف سے کوئی بیان تک نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیریوں کے اظہار یکجہتی کیلئے جمعے کے روز باہر نکلنا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔ دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم فضائی حدود بندش کا فیصلہ مناسب وقت پر کریں گے، بھارت کیلئے فضائی حدود بند کرنے کی تجویز زیرغور ہے، حکومتی فیصلے ہمیشہ مثبت اور منفی نتائج دیکھ کر کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے آج یہاں کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو قونصلر رسائی دی جائے گی۔ کلبھوشن کو پاکستانی قوانین کےمطابق ونصلررسائی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے کہتا ہوں یہ مسئلہ سیاست کا نہیں ملک اورقوم کا ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج میں اپوزیشن اراکین کو دیکھا ہے۔ اپوزیشن جمعہ کواحتجاج میں نہیں آسکی توآئندہ جمعہ کواحتجاج میں شریک ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن ملک ہیں۔ خطے کا امن خراب نہیں کرنا چاہیے۔ جنگ آخری آپشن ہوتا ہے۔ کوئی باشعورملک یا طبقہ جنگ سے گفتگو کا آغازنہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے،دنیا کو نوٹس لینا چاہیے۔ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ جنگ مسلط کی تواپنے دفاع کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے مذاکرات کا کوئی ماحول دکھائی نہیں دے رہا۔
مسئلہ کشمیرکے تین فریق ہیں۔ کشمیری قیادت اس وقت قید میں ہیں، نظربند ہیں، مذاکرات کون اورکیسے کرے گا؟ کشمیرمیں کرفیو لگا ہے، لاک ڈاؤن ہے، ایسے میں مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ واضح رہے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز بھارت کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹایا جائے اور کشمیری قیادت کو رہا کیا جائے تومذاکرات ہوسکتے ہیں، کسی تیسرے فریق کی معاونت یا ثالثی کو خوش آمدید کہا جائے گا۔