لاہور(نیوزڈیسک) ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ ایران نے گیس منصوبے سے متعلق عالمی ثالثی عدالت سے پاکستان پر عائد جرمانے کے لئے نوٹس واپس لے کردوستی کا حق ادا کردیا ہے ،اس فیصلے سے دونوں ممالک میں تنائو کی صورتحال بھی ختم ہو گی اورمستقبل میں اور اقتصادی سرگرمیوں کے
فروغ کے ساتھ وفود کے تبادلے بھی تیز ہوں گے،ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کی معیشت کیلئے آکسیجن کی مانند ہے جس کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے تاہم پاکستان کو اپنے حصے کا کام ابھی کر نا ہے۔منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی اور انڈسٹری کو سستی گیس میسر آئے گی جس سے صنعتی سر گرمیاں عروج پکڑیں گی۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ چند بیرونی عناصر کو دونوں ممالک کی قربت اور اچھے معاشی تعلقات قبول نہیں اس لئے وقتاً فوقتاً سازشیں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا کل حجم ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہے جو کہ افسوسناک ہے جبکہ اسے کم از کم 5 ارب ڈالر تک بآسانی لے جایا جا سکتا ہے۔ بینکنگ نظام میں حائل رکاوٹیں دور کئے بغیر دونوں ممالک کے تاجروںکیلئے آسانی پیدا نہیں ہو سکتی اس سلسلے میں دونوں ممالک کی حکومتوں کو اپنا کردار ادا کر نا ہو گا کیونکہ ایک دوسرے ممالک کے بینکوں کی موجودگی سے کاروباری طبقے کو ادائیگیوں میں آسانی ہو جاتی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ایران کے تاجروں کو مدعو کریں تاکہ پاکستان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تجارت ہو ۔بہت سی مصنوعات ایران سے پاکستان اور پاکستان سے ایران جاتی ہیں جنہیں جائز بنانے اور قانونی شکل دینے کی ضرورت ہے ۔