پشاور(آن لائن)یکم جنوری سے بی آر ٹی سروس ممکنہ طور پر شروع ہونے کے پیش نظر پشاور میں 50ہزار غیر قانونی رکشوں کو بند کرنے کے لئے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے پشاور شہر میں 80ہزار سے زائد رکشے چل رہے ہیں جس میں 30ہزار قانونی ہیں جبکہ 60ہزار سے زائد رکشے غیر قانونی ہیں جس میں بعض رکشے سرکاری ملازمین کے ہیں جن کے خلاف کاروائی نہیں ہو سکی تاہم پشاور ریپڈ بس منصوبے کے جنوری میں ممکنہ طور پر شروع ہونے کے پیش نظر پچاس ہزار رکشوںکو بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے صوبائی دارلحکومت پشاور میں زیادہ تر غیر قانونی رکشے چل رہے ہیں جن کے پاس نہ تو پرمٹ ہیں
جبکہ بعض ایک ہی پلیٹ نمبر پر مختلف اوقات کار میں چلتے ہیں سٹی ، کینٹ ، ٹائون اور نواحی علاقوں میں موجود رکشوں کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں ذرائع نے بتایا ہے کہ پہلے مرحلے میں ٹریفک پولیس ، محکمہ ایکسائز ، حساس ادارے مشترکہ آپریشن کرینگے سرکاری ملازمین کے موجود رکشوں کو بھی بند کیا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں شہر میں بغیر پرمٹ کے چلنے والی ٹیکسی گاڑیوں کو بھی بند کیا جائے گا