لندن(آن لائن)ملٹری ویب سائٹ گلوبل فائر پاور نے تازہ ترین جائزے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ ا مریکہ 13ہزار398 جنگی طیاروں کے ساتھ دنیاکی سب سے بڑی فضائی طاقت کا حامل ملک ہے جبکہ عرب ممالک میں مصر مختلف قسم کے 1092 جنگی طیاروں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، ترکی کے پاس 1067 جبکہ اسرائیل کے پاس 595 جنگی طیارے ہیں اور یہ اٹھارہویں بین لاقوامی فضائی طاقت ہے۔عرب ممالک میں مصر کے بعد دوسری بڑی فضائی طاقت کا مالک سعودی عرب ہے جسے 12ویں بین الاقوامی طاقت قرار دیا گیا ہے، الجزائر عرب دنیا میں تیسرے اور بین الاقوامی سطح پر 21 ویں،
متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں چوتھی اور عالمی سطح پر 22 ویں فضائی طاقت ہے۔دنیا کی سب سے بڑی فضائی طاقت امریکہ ہے جس کی فضائیہ میں 13ہزار398 جنگی طیارے شامل ہیں، روس دوسرے نمبر پر ہے جسکے پاس4 ہزار78 جنگی طیارے ہیں، چین تیسرے نمبر پر ہے اور اس کے جنگی طیاروں کی تعداد 3187 ہے،بھارت 2082 جنگی طیاروں کا مالک ہے اور دنیا بھر میں اس کا نمبر چوتھا ہے، جنوبی کوریا پانچویں نمبر پر ہے اور اس کے پاس 1614 طیارے ہیں۔فرانس کے طیاروں کی تعداد 1248ہے اور وہ دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔اس فہرست میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان دنیا میں تیرہویں سب سے بڑی جنگی طاقت ہے۔ دفاعی طاقت میں پاکستان نے گذشتہ برسوں کے مقابلے 2017 میں اپنی جنگی طاقت میں اضافہ کیا ہے اور اولین پندرہ ملکوں کی فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔ملک کا دفاعی بجٹ سات ارب ڈالر ہے اور سرگرم فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ 37 ہزار ہے۔اس کے علاوہ تقریباً تین لاکھ ریزرو نفری بھی ہے۔ہیلی کاپٹرز اور ٹرانسپورٹرز جہازوں سمیت جنگی طیاروں کی تعداد تقریباً ایک ہزار اور ٹینکوں کی تعداد تین ہزار کے قریب ہے۔ پاکستان کے پاس طیارہ بردار بحری جہاز نہیں ہیں لیکن دوسرے قسم کے بحری جہازوں کی تعد اد تقریبآ دو سو ہے۔برطانیہ کی ایئر فورس میں 811 جنگی طیارے ہیں اور وہ15ویں نمبر پر ہے۔ ملٹری ویب وسائٹ نے ایسے ممالک کی فہرست بھی دی ہے جو یا تو معمولی ترین فضائی طاقت کے مالک ہیں یا وہ فضائی طاقت سے یکسر محروم ہیں۔ لائیبریا ایسا ملک ہے جس کے پاس ایک بھی جنگی طیارہ نہیں۔ مڈغاسکر کے پاس صرف 2 جنگی طیارے ہیں جبکہ جمہوریہ وسطی افریقہ 3 جنگی طیاروں کا مالک ہے۔