اسلام آباد(ویب ڈیسک) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان بریگیڈیئر مختار احمد نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ بتدریج بڑھتا جا رہا ہے۔ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گنڈا سنگھ والا پر اس پانی کا لیول 19 فٹ اور بہاؤ 56000 کیوسک ہے، جس کے باعث دریائے ستلج کے اطراف قصور میں 18 دیہات زیر
آب آگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انتہائی متاثرہ دیہاتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ شہریوں کی سہولت کے لیے قصور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 17 کیمپ قائم کئے گئے ہیں تاہم ان کیمپس میں کسی نے ابھی تک رہائش اختیار نہیں کی۔انتہائی متاثرہ دیہات میں مستی کے، چدر سنگھ اور بکی ونڈ شامل ہیں۔بریگیڈیئر مختار احمد نے بتایا کہ ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آج گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس سے گزرنے کا امکان ہے۔این ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے دریائے ستلج کے ساتھ تمام اضلاع بشمول اکاڑہ، پاکتن، وہاڑی وغیرہ کی انتظامہ الرٹ ہے ساتھ ہی ساتھ پی ڈی ایم اے پنجاب، متعلقہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122, پاک فوج کے دستے تمام تیاریاں مکمل کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دریا کے اطراف نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کی منتقلی کا پلان تیار ہے اور ہنگامی کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔فلڈ اپ ڈیٹ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دریائے سندھ پر گدو کے مقام پر اس وقت درمیانے درجہ کا سیلاب ہے۔ اس کے علاؤہ تمام ملکی دریاؤں اور ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ خطرہ کے نشان سے نیچے ہے۔ترجمان
این ڈی ایم اے نے بتایا کہ راول ڈیم اس وقت اپنی گنجائش کے مطابق بھرا ہوا ہے، آئندہ ایک سے دو گھنٹوں میں اس کے اسپل ویز کھول دیے جائیں گے۔ستلج اور دریائے سندھ میں پانی کے بہاوٴ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں 33 دیہات زیر آب آگئے۔قدرتی آفات سے نمٹنے والے وفاقی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کے ترجمان برگیڈیئر مختار احمد نے بتایا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کے بھاوٴ میں بتدیج اضافہ ہو رہا ہے، رات دس بجے گنڈا سنگھ والا پر پانی کی سطح 18.70 فٹ اور بہاؤ 52000 کیوسک تھا۔مختار احمد نے کہا کہ قصور میں دریا کے اطراف 18 دیہات زیر آب آگئے ہیں جن میں انتہائی متاثرہ 3 دیہات مستی کے، چدر سنگھ اور بکی ونڈ کو 90 فیصد تک خالی کروا لیا گیا ہے، راول ڈیم بھی پانی سے بھر گیا ہے اور مزید گنجائش ختم ہونے والی ہے، جلد راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دئیے جائیں گےبھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں سیلابی پانی چھوڑے جانے کے باعث اس میں طغیانی کا خطرہ پیدا ہوگیا، خود بھارتی علاقے میں دریائے ستلج کے اطراف 61 دیہات خالی کروالیے گئے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر
منتقل کیے جانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔بھارت نے روپر ہیڈورکس سے دولاکھ کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے اور ہر ایک گھنٹے بعد پانی چھوڑا جارہا ہے۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا سلسلہ اتوار کی شام سے شروع ہوا جورات گئے تک جاری رہے گا۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دریائے ستلج میں 1988ء کے بعد یہ ایک بڑا سیلاب ہوگا جس سے ہزاروں ایکڑ زمین، سیکڑوں دیہات متاثر ہوں گے۔پروانشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے اتوار کی صبح دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 7741 کیوسک بتایا تھا جوکہ نارمل سطح ہے۔ اس سے قبل انڈس وآٹرکمیشن کی طرف سے یہ بیان سامنے آچکا ہے کہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں آنے والے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ سے متعلق معلومات فراہم نہیں کی جارہیں اور اب تک دیگر ذرائع سے ہی معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں۔محکمہ موسمیات نے بھی دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے کی پیش گوئی کی ہے تاہم ابھی تک سیلاب سے متعلق کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔