نہرو خاندان برصغیر کی سب سے بڑی پولیٹیکل فیملی ہے۔ اس خاندان کی چار نسلیں انڈیا کی سیاست میں اہم پوزیشن پر رہیں۔ اس خاندان کے ایک فرد جواہر لال نہرو 1947ءمیں انڈیا کے وزیراعظم بنے‘ ان کے بعد ان کی بیٹی اندرا گاندھی وزیراعظم بنی‘ ان کے بعد اندراگاندھی کا بیٹا راجیو گاندھی وزیراعظم بنا اور راجیو گاندھی کی بعد ان کی بیوی سونیا گاندھی اب انڈیا کی رولنگ پارٹی کی سربراہ ہیں ‘ جواہر لال نہرو نے دولت‘ آسودگی اور آسائش میں آنکھ کھولی تھی‘ جواہرلال کے والد کو جب ان کی سیاست میں آنے کی خبر پہنچی توانہوں نے فوری طور پر جواہر لال نہرو کے کمرے سے بیڈ‘ کرسی اور میز اٹھوا دی اور ان کے تمام نوکر‘ چاکر‘ گاڑیاں اورروپے پیسے ضبط کر لئے۔ جواہر لال
نہرو نے والد سے اس کی وجہ پوچھی تو موتی لال نہرو نے بیٹے کو جواب دیا”بیٹا سیاست دکھوں‘ مصیبتوں اور تکلیفوں کا کھیل ہے‘ اس کھیل میں ۔۔انسان کو بھوک بھی کاٹنا پڑتی ہے‘ ظلم بھی برداشت کرنا پڑتے ہیں اور جیل کے ننگے اور سخت فرش پر بھی سونا پڑتا ہے۔ میں نے تم سے یہ ساری سہولتیں اس لئے واپس لے لی ہیں کہ تمہیں سختی‘ قلت اور تکلیف کی پریکٹس ہو جائے تا کہ کل کو تمہیں نرم بستر‘ بڑی حویلی ‘ بڑی گاڑی اور بینک بیلنس کیلئے اصولوں پر کمپرومائز نہ کرنا پڑے“۔جواہر لال نہرو کو شروع میں والد کی اس بات سے اختلاف تھا لیکن 1921ءمیں جب وہ پہلی بار جیل گئے تو وہ اپنے والد کی فراست کے قائل ہو گئے۔ نہرو 1947تک 9بار جیل گئے تھے اور والد کی ٹریننگ کی وجہ سے انہوں نے جیل میں کبھی کسی سختی‘ کسی تکلیف اور کسی سہولت کی کمی کا شکوہ نہیں کیا۔نہرو کہتے تھے ان کے والد نے انہیں سیاست کے پانچ اصول سکھائے تھے۔ ایک اپنے آپ کولالچ سے اتنا پاک کر لو کہ تمہیں کوئی شخص خرید نہ سکے۔ دوسرا سیاست سختی‘ تنگی‘ مشکل‘ جیلوں اور جلا وطنیوں کا نام ہے تم اس کیلئے ہر وقت تیار رہو۔ تین سیاست پیشہ نہیں عبادت ہے ‘ اسے عبادت کی سپرٹ کے ساتھ کرو تو ہی کامیاب ہو گے۔ چار اپنے اور اپنے خاندان کا نام تاریخ میں لکھوانا چاہتے ہو تو اپنا نام غریبوں‘ بے بسوں اور مسکینوں کے دلوں پر لکھ دو۔ تمہیں غریب قیامت تک مرنے نہیں دیں گے اور پانچ ”بیٹا سیاست جرات اور بہادری کا کام ہے‘ اس میں کمزور اوربزدل لوگ نہیں ٹھہر سکتے چنانچہ ہمیشہ دلیر رہنا۔یہ بات سوفیصد درست ہے بہادری سیاست کا دل ہوتی ہے اور جو لوگ دل کے کمزور ہوتے ہیں وہ کاروبار تو کر سکتے ہیں لیکن سیاست نہیں۔