عشق مصطفیٰؐ جس دل میں سما جاتا ہے وہاں پھر کوئی اور نہیں سما سکتا ، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی نبی کریم ؐ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ اکثر صحابہ کرامؓ میں آپ کےوضو مبارک کے پانی پر سے بحث ہو جاتا کرتی تھی، صحابہ کرامؓ آپ کے وضو مبارک کے پانی کو بھی زمین پر نہ گرنے دیتے، کئی روایات میں آتا ہے کہ صحابہ کرام ؓ آپ کے پسینے کو اپنے آپ پر مل لیا کرتے تھے۔صحابہ کرامؓ کی روایاتکے مطابق آپ ؐ کا پسینہ مبارک نہایت خوشبو دار تھا۔ ایسی ہی ایک صحابیہ کا ذکر اسلامی تاریخ میں موجود ہے جو آپؐ کے پسینہ مبارک کو جمع فرماتی اور ان سے خوشبو بناتی تھیں۔ آپؓ کا اسم گرام ام سلیمؓ بنت ملحان تھا ، آپؓ حضرت انس بن مالکؓ کی والدہ اور مشہور
صحابی رسولؐ حضرت ابو طلحہ انصاریؓ کی اہلیہ تھیں، آپؓ کی والدہ رسول کریمؐ کی رضاعی بہن بھی تھیں یہی وجہ تھی کہ وہ آپؐ سے پردہ نہ فرماتیں ۔آپؐ اکثر اوقات ان کے گھر تشریف لے جاتے اور کبھی کبھار قیلولہ بھی فرما لیتے۔ سیدہ ام سلیم ؓبنت ملحان کا اللہ کے رسول ﷺ سے بے پناہ محبت اور احترام کا رشتہ تھا۔آپؓ اسلام قبول کرنے والے ابتدائی افراد میں شامل تھیں ۔ آپؓ کا پہلا خاوند ملک بن نضر حالت کفر میں ملک شام میں گزر گیا۔ ام سلیم نے بچپن سے ہی انس بن مالکؓ کو اسلام اور نبی کریم ؐ کی محبت کا درس دیا ، آپؓ نہایت مدبر اور بہادر خاتون تھیں۔ سیرت نگاروں کے مطابق ایک بار جب آپؐ ام سلیمؓ کے گھر چارپائی پر قیلولہ فرما رہے تھے تو وہاں چمڑے کا ایک ٹکرا پڑا تھا ، آپؐ کو پسینہ آیا جس کے قطرے چمڑے کے اس ٹکڑے پر جذب نہ ہوئے ، ام سلیمؓ نے جھٹ سے موقع غنیمت سمجھتے ہوئے آپؐ کے پسینہ مبارک کو ایک چھوٹی سے بوتل میں جمع فرما لیا۔نبی کریمؐ یہ سب دیکھ رہے تھے ، آپؐ نے ام سلیمؓ سے دریافت کیا کہ ام سلیمؓ یہ آپ کیا کر رہی ہیں ، ام سلیمؓ کہنے لگیں”یارسول اللہﷺ آپ کا مبارک پسینہ ہے ، میں اسے دوسری خوشبوؤں میں شامل کر لیتی ہوں“ فرماتی تھیں”آپﷺ کا پسینہ بہترین خوشبو ہے“ ام سلیمؓ نے اپنے بیٹے انس بن مالک ؓ کو وصیت فرمائی تھی کہ میری وفات کے بعد میرے کفن پر رسول اللہ ﷺ کا پسینہ لگا یا جائے ، چنانچہ آپؓ کی وفات کے بعد انس بن مالکؓ نے اپنی والدہ کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے آپؐ کا پسینہ مبارک ان کے کفن پر لگایا تھا ۔