Friday September 12, 2025

دو قومی نظریے کو ٹھکرا کر بھارت سے الحاق کرنے کا فیصلہ غلط ثابت ہوا،مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نےاپنی غلطی کا اعتراف کر لیا

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر سے متعلق بھارت کا یہ یک طرفہ فیصلہ غیر قانونی وغیر آئینی ہے۔ انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اس فیصلے سے 1947ء میں مقبوضہ کشمیر کی لیڈرشپ کا دو قومی نظریہ کو ٹُھکراتے ہوئے بھارت سے الحاق کا فیصلہ غلط ثابت ہوگیا۔محبوبہ مفتی نے آج کے دن کو بھارت کی جمہوریت کی تاریخ کا سیاہ ترین دن بھی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے اس فیصلے سے برصغیر

سے تباہ کن نتائج ہوں گے ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگیا ہے جب کہ بھارتی حکومت کے ارادے صاف ظاہر ہیں، وہ چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر کی عوام خوف و ہراس کا شکار ہو جائیں۔یاد رہے کہ بھارت نے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ بھارت کے صدر سے کشمیر سے متعلق 4 نکاتی ترامیم پر دستخط کیے جس کے بعد اس حوالے سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں ختم کردیں۔ بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ء میں ایک صدارتی فرمان کے ذریع آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کو بھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی۔ آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن بھارت نے اس آرٹیکل کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا۔