کراچی (نیوز ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عوام نے ایماندرای اور خدمت کا سرٹیفکیٹ دیا ہوا ہے، مجھ پر ریفرنس بنانے والوں کو شرم آنی چاہیئے۔تفصیلات کے مطابق سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ نیب نے میرے خلاف تین سے 4 ہزار ایکڑ زمین میری ملکیت ہونے کا دعوی کیا ہے، میں
انہیں کہتا ہوں کہ تین ہزار میں سے تین ایکڑ زمین ہی مجھے دے دیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ میرے نام کوئی بے نامی زمین نکل آئی تو سیاست چھوڑ دوں گا،مجھ پر ریفرنس بنانے والوں کو شرم آنی چاہیئے، ہم منتخب نمائندے ہیں اور ہمیں عوام نے ایماندرای اور خدمت کا سرٹیفکیٹ دیا ہوا ہے ۔خیال رہے کہ تین روز قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سمیت مختلف شخصیات کے خلاف 9 انکوائریز کی منظوری دی تھی۔نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہوا، جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل احتساب، ڈی جی آپریشن، ڈی جی راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ایگزیکٹو بورڈ نے سابق ایکسیئن آپریشنز ٹیسکو فاٹا سرکل پشاور سید اکرام اللہ شاہ کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزم پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے حیات آباد میں مختلف اسٹیل ملز کو بجلی کے غیرقانونی کنکشنز فراہم کیے، جس سے قومی خزانے کو 4 کروڑ 90 لاکھ 7 ہزار روپے کا
نقصان ہوا۔اجلاس میں 9 انکوائریوں کی بھی منظوری دی گئی، جس میں رکن قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ، مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی کے خلاف بھی تحقیقات شامل ہیں۔اسی طرح سابق سیکریٹریز انڈسٹریز پنجاب خالد شیر دل اور دیگر، ایس ڈی ایف او فاریسٹ سب ڈویژن مینگورہ اور سوات محمد اقبال خان اور دیگر، محکمہ اوقاف خیبرپختونخوا کے اہلکار و افسران اور دیگر، محکمہ تعلیم کوئٹہ کی انتظامیہ اور دیگر، پرووینشل ہائی ویز ڈیولپمنٹ ڈویژن خیرپور کے اہلکار و افسران، چیف ایگزیکٹو آفیسر سکھر الیکٹر پاور کنسٹرکشن کمپنی منور نذیر عباسی اور دیگر، پبلک ہیلتھ ڈویژن پنجاب اور پنجاب ہائی ویز ڈپارٹمنٹ کے خلاف انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔نیب کے ایگزیٹو بورڈ کے اجلاس میں 4 انویسٹی گیشن کی بھی منظوری دی گئی جس میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کی انتظامیہ، نجکاری کمیشن کے سرکاری عہدیداران، ٹرسٹ انویسمںٹ بینک، وزارت اطلاعات و نشریات کے افسران و اہلکار اور دیگر افراد، گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی
خیبرپختونخوا کے اہکار و دیگر شامل ہیں۔دوران اجلاس چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ’احتساب سب کے لیے‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، قانون اور شواہد کی بنیاد پر وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، نیب بدعنوان عناصر، اشتہاری اور مفرور ملزمان کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔