لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئےسینئرصحافی رانا عظیم نے بتایا کہ شریف خاندان کے اندر پہلے جو کاروبار چل رہا تھا وہ عباس شریف ، نواز شریف اور شہباز شریف کا تھا جس کو میاں شریف ہینڈل کرتے تھے اور تینوں بھائی اس پورے کاروبار میں آپس میں پارٹنر تھے۔ عباس شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُن کو وہ سب میسر نہیں تھا جو نواز شریف اور شہباز شریف کو میسر تھا۔عباس شریف کی زندگی میں اُن کو ایک بھی ایسی چیز میسر نہیں تھی جو نواز شریف اور شہباز شریف کے پاس تھی۔ عباس شریف کی وفات کے بعد بٹوارہ شروع ہوا تو کاروبار اور گھر کی تقسیم شروع
ہوئی۔ اس میں سب سے کم حصہ اُن کا تھا۔ عباس شریف کی بیٹی ان سے لڑ جھگڑ کر اور ان کے خوف کی وجہ سے ہی پاکستان سے باہر چلی گئی۔وہ لندن میں قیام پذیر ہے جبکہ ان کے دونوں بیٹے پاکستان میں مقیم ہیں۔جب چودھری شوگر ملز اور دیگر کیسز کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ بہت سی رقوم جو کاروبار میں لگائی گئی ہیں ان کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ ان کے حوالے سے دعوے تو ہو رہے ہیں لیکن وہ کاروبار میں نظر نہیں آرہی ۔ اس سب میں متاثرہ شخص عباس شریف کا بیٹا تھا۔ عباس شریف کے بیٹے کو جب نیب نے طلب کیا اور ان کے سامنے جب ساری چیزیں رکھیں تو وہ خود دنگ رہ گئے۔ان سے پوچھا گیا کہ رقم بیرون ملک سے کیسے منتقل کی گئی۔ کافی باتوں کا عباس شریف کے بیٹے جواب دینے سے قاصر رہے۔ ان سے کی جانے والی تحقیقات کے مطابق اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی جس میں مریم نواز ، حسن نواز ، حسین نواز ، حمزہ شہباز اور شہباز شریف کے نام سامنے آئے۔ نواز شریف اسی لیے کسی صورت یہ نہیں چاہتے تھے کہ میاں عباس شریف کا بیٹا نیب کے سامنے پیش ہو ، ان کی کوشش تھی کہ ہم کسی طرح عدالت سے اسٹے لے لیں۔لیکن عباس شریف کے صاحبزادے یوسف عباس پیش ہوئے اور انہیں مزید تحقیقات کے لیے سوالنامہ دیا گیا ہے۔ رائے ونڈ میں عباس شریف کے بیٹے پر تنقید بھی کی گئی اور آپس میں ان کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل یہ خبر بھی آئی تھی عباس شریف کے بیٹے یوسف عباس نے مریم نواز اور حمزہ شہباز کے خلاف ثبوت نیب کو پیش کر دئے ہیں۔