جمعہ کا دن ہفتے کے ساتوں دنوں میں سب سے زیادہ افضل اور مبارک دن ہے، خصوصی طور پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی کچھ اور ہی فضیلت ہے بلاشبہ درود شریف ایک فضیلت والا عمل ہے۔ اللہ ربُّ العزّت نے جو مقام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوعطائے فرمایا ہے اتنا مقام کسی اور کو نہیں بخشا، اللہ تعالیٰ نے جہاں پر آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کو اورخصوصیات سے نوازا وہیں پر ایک خاصیت جو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی خاص ہے وہ درود شریف ہے۔ درود شریف ایک سلام ہے جو حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے اور اسکے بے بہا فوائد ہیں، جس سے دنیا و آخرت کی بھلائی اورکامرانی ممکن ہے۔ درودشریف ایک دعا بھی ہے جس سے اﷲ کے پیارے رسول ﷺ پر رحمت طلب کی جاتی ہے اور سلامتی بھی طلب کی جاتی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ، اطاعت اور محبت کے علاوہ، وہ حقوق جو اﷲ تعالیٰ نے آپ کی امت پر مشروع کیا ہے ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجیں۔اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ، اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود وسلام بھیجو“۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا“بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے ، اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا کئے گئے ، اسی دن جنت میں داخل کئے گئے ، اسی دن جنت سے نکالے گئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی“۔(مسلم )نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:“تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا
دن ہے، اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے”۔(ابوداوٴد، ابن ماجہ) ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا “جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا”۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں “۔( ترمذی) ایک سائل حضرت علیؓ کے پاس آ یا اور عرض کی کہ مجھے کچھ دیجئے ،میں تنگدست ہوں، حضرت علی ؓ کے پاس اس وقت دینے کے لئیے کوئی چیز نہ تھی، آپ نے دس بار درود پڑھ کر سائل کی ہتھیلی پر پھونک مار کر فرمایا ہتھیلی بند کر دو، سائل نے باہر جا کر جب ہتھیلی کھولی تو سونے کے دنیاروں سے بھری پڑی تھی۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری قبر کو عبادت گاہ نہ بناؤ ، اور مجھ پر درود بھیجو ، بلا شبہ ت مہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے ، چاہے تم جہاں رہو“۔ (ابوداؤد) سیدنا علی بن ابی طالبؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، “حقیقی معنوں میں بخیل وہ شخص ہے ، جس کے پاس میرے نام کا تذکرہ ہوا ، لیکن اس نے مجھ پر درود نہیں بھیجا “۔(ترمذی) حضرت عبد ا ﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر بکثرت درود شریف پڑھتا ہے ، قیامت کے روز وہ سب سے زیادہ میرے قریب ہوگا ۔ (ترمذی) اس لیے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر کم از کم صلی اللہ علیہ وسلم کہے ۔