ملتان(مانیٹرنگ ڈیسک)ایف آئی اے نے جج ارشد ملک کی ویڈیو سکینڈل کے مرکزی ملزم میاں طارق کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔میاں طارق کت دفتر پر چھاپے کے دوران اہم ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے جب کہ دفتر کے ملازمین سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے۔اس کے علاوہ میاں طارق سے بھی تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے میاں طارق کو گذشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔.ملزم کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون سے گرفتار کیا گیا۔میاں طارق کا تعلق ملتان سے ہے۔ایف آئی اے کا عدالت میں کہنا تھا کہ ملزم احتساب عدالت کے جج کی
ویڈیو سکینڈل میں ملوث ہے۔عدالت نے ملزم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19جولائی کو میڈیکل رپورٹ کے ساتھ پیش کریں۔جج نے ملزم سے سوال کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہیں گے؟ جس پر میاں طارق نے کہا کہ مجھے گرفتار کر کے مجھ پر تشدد کیا گیا۔تشدد کی وجہ سے میری ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں۔واضح رہے میاں طارق کو آج گرفتار کیا گیا تھا ۔ایک رپورٹ میں میاں طارق کے بارے میں اہم انکشافات ہوئے تھے۔ میاں طارق سےسینکڑوں کی تعداد میں ویڈیوز ملی ہیں جن میں 15 سیاستدانوں کی ویڈیوز بھی شامل ہے اور کئی سرکاری افسران بھی ویڈیوز کی وجہ سے اس کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق بااثر شخصیات کا ہاتھ پیچھے ہونے کی وجہ سے کئی ویڈیوز تو سرکاری گیسٹ ہاؤس اور رہائش گاہوں کے اندر بھی بنائی گئیں اور ایک وقت میں یہ پنجابکے ایک بڑے سرکاری دفتر میں اس طرح جاتا تھا جیسے یہ وہاں پر سب کچھ ہو ۔ ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا کہ میاں طارق کے ساتھ اور بھی کچھ لوگ ایسے شامل ہیں جو پیشے کے لحاظ سے انتہائی معتبر مگر وہ بھی اس گھناؤنے کام میں مکمل طور پر ملوث ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کئی پارٹیوں میں تو کئی سٹیج،فلم کی اداکارائیں اور نامور ماڈلز کو بھی بلایا جاتا تھا اور ان کی طرف سے بلائی گئی پارٹیوں میں ایسی ایسی معروف شخصیات ہوتی تھیں جن کے متعلق ایسا ہونے کا گمان بھی نہیں کیا جا سکتا ۔