کو ئٹہ ( آن لا ئن ) کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری کی کوئلہ کان میں زہریلی گیس بھر جانے کے باعث پھنسے والے 9 کانکن جاں بحق ہو گئے، ڈیگاری میں کوئلہ کان میں پھنسے سے جاں بحق ہونے والے کان کنوں کی لاشیں 3 روز کے مسلسل ریسکیو آپریشن کے بعد 1000 فٹ گہرائی سے نکال لی گئی ہیں جبکہ اس میں واحد بچنے والے کان کْن کو علاج کے لیے
سول اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق آپریشن کو مکمل کر لیا گیا ہے، بے ہوشی کی حالت میں نکالے جانے مزید 3 مزدوردم توڑ گئے جبکہ کان میں پھنسنے 8 مزدور آپریشن ہی کے دوران زندگی کی بازی ہار گئے تھے، صرف1 کو زندہ بچایا جاسکا۔بے ہوش مزدوروں کی حالت تشویشناک تھی، جنھیں فوری طور پر سول اسپتال پہنچا دیا گیا ۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً سات کلو میٹر دور ڈیگاری کے مقام پر کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی تھی، جس کے بعد کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر گئی۔ ریسکیو آپریشن کے باوجود واقعے میں نو مزدور دم توڑ گئے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ڈیگاری کوئلہ کان حادثے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق کان کنوں کے لواحقین کو ہر ممکن معاونت کے لیے ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے متعلقہ حکام کو کانوں میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیکر سفارشات پیش کرنیکی ہدایت کے ساتھ محکمہ معدنیات کو حکم دیا ہے تین روز میں حادثے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کریں۔انہوں نے حادثات کی روک تھام کے لیے کانوں میں حفاظتی
اقدامات اور کان کنی کے علاقوں میں صحت کی سہولیات یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں مائنز انسپکشن آفیسر اور کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے ضروری آلات کا فقدان ہے جس کے سبب آئے روز کانوں کے اندر زہر یلی گیس بھرنے کے باعث حادثات اب معمول بن چکے ہیں۔رواں برس اب تک متعدد کان حادثات میں 47 کان کنوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے