پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نیب کو تسلیم نہیں کرتے،نیب کو استعمال کیا جا رہا ہے، اگرکوئی نیب نوٹس بھیجنا چاہتا ہے تو بھیج دے،20 سال سے میری جائیداد کی کھوج لگائی جا رہی ہے، لیکن ان کو میرے خلاف کچھ بھی نہیں ملا۔ وہ آج پشاور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت ہم بدترین غلامی کا شکار ہیں۔ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا اور اس کی ٹیم کو ہم پر مسلط کردیا گیا ہے۔ بدترین حکومت نے عوام پر مہنگائی مسلط کردی ہے۔ عوام کا جینا مشکل کردیا گیا ہے۔حکومت ڈاکومنٹیشن کے نام پر عوام کی جیبوں تک
رسائی چاہتی ہے۔ آج میڈیا پر پابندی لگائی جا رہی ہے اور اینکرچیخ رہے ہیں۔عوام کی چیخ وپکار آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ملک کا ہر طبقہ تاجر ، دکاندار چیخ رہے ہیں۔ مغرب کا معاشی نظریہ اور فلسفہ مسلط کیا گیا ہے۔ امریکہ اور یورپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس حکومت کی پشت پناہی چھوڑ دے۔ سنا ہے عمران خان امریکہ جا رہا ہے۔ کس لیے جا رہے ہیں یہ کسی کو معلوم نہیں۔ بتایا جائے عمران خان سفیر کے گھر کیوں قیام کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ طبل جنگ بج چکا ہے اب فیصلہ میدان میں ہوگا۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عام آدمی کی جیب تک رسائی کی کوشش ہورہی ہے، یہ ناجائز حکومت ہے، اسکے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں۔میڈیا سے بات چیت کررتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غریب دو وقت کی روٹی کمانے کے قابل نہں رہے،حکومت نے لوگوں کی زندگی تنگ کردی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے شخصی زندگی کی ضرورتوں کو بھی کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں، یہ کسی آزاد قوم کی علامتیں نہیں ہیں،ہم پر مسلط قوتیں غلامی کی علامتیں ہیں۔فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جولائی کےالیکشن کو انجینئرڈ کیا گیا، ہم نے ان انتخابات کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان بھی کیا۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پشاور میں ایک انسانی سمندر ہوگا، لوگ گلی کوچوں سے نکلیں گے،وہ ایک تاریخ ساز ملین مارچ کر کے دنیا کو پیغام دیں گے کہ اس طرز حکمرانی کو قبول ن ہیں کریں گے۔ فضل الرحمان نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اس نااہل حکومت کی پشت پناہی ختم کرے۔