Monday February 24, 2025

بس عربوں میں یہی ایک کسر رہ گئی تھی نقاب پہننے پر پابندی عائد

تیونیسیا(آئی این پی)تیونس کے وزیر اعظم نے حال ہی میں ہونے والے خودکش حملوں کے پیش نظر سرکاری دفاتر میں مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کردی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم یوسف شاہد نے سرکاری سرکلر پر دستخط کر دیئے جس کے تحت عوامی انتظامیہ اور اداروں کے دفاتر میں چہرہ چھپا کر داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔نقاب، جو آنکھوں کے علاوہ پورے چہرے کو ڈھانک دیتا ہے، پر پابندی خودکش حملوں کے بعد سیکیورٹی سخت کرنے کے پیش

نظر سامنے آئی۔وزارت داخلہ نے فروری 2014 میں انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات کرتے ہوئے پولیس کو نقاب پہنی خواتین پر خصوصی نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی، تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔تیونس لیگ برائے دفاعِ انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ یہ پابندی عارضی ہے۔تنظیم کے صدر جمال مسلم کا کہنا ہے کہ ‘ہم لباس کی آزادی کے حق میں ہیں تاہم موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر تیونس اور پورے خطے میں اس فیصلے کی وجہ ہمیں نظر آتی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘تیونس میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوتے ہی اس پابندی کا خاتمہ کردیا جائے گا