اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہبازشریف کیلئے پیغام ہے میں موت بھی برداشت کرسکتا ہوں، ہرروز سنتا ہوں شہبازشریف کہتا کہ عمران خان اتنی سزادینا جتنی برداشت کرسکتے ہو، میرا پیغام ہے کہ میں توموت بھی برداشت کرسکتا ہوں،لیکن آپ لوگ موت برداشت نہیں کرسکتے، کیونکہ آپ نے چوری کا پیسا لندن میں رکھا ہوا ہے ۔ انہوں
نے آج احساس پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر مہینے ہم انصاف پروگرام کیلئے مختلف چیزیں سامنے لاتے رہیں گے۔ اس پروگرام میں جن لوگوں نے بھی شراکت داری کی ان سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم پہلی بار پاکستان میں غربت کو کم کرنے کا پروگرام لا رہے ہیں، اس میں تمام وزارتوں کا کردار ہوگا۔ہمارااس وقت 60فیصد نوجوان 30سال سے کم عمر ہیں، یہ ہماری بڑی فورس ہے، اگر ہم ان کو ہنرمند شہری بنا دیں، یہی لوگ ملک کا بوجھ اٹھا لیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ میں 18سال کا تھا جب برطانیہ گیا، میں نے وہاں جاکر دیکھا کہ انسانیت کیاہوتی ہے۔ مجھے اس اسلامی ملک میں انسانیت نظر نہیں آئی جو اسلام کے نام پر بنا، میں نے برطانیہ میں انسانوں کی ہی نہیں جانوروں کی قدر دیکھی۔مجھے تب دین کا علم نہیں تھا۔ لیکن بعد میں اسلام کی تاریخ پڑھی، ہمیں یہاں قرآن پاک پڑھا دیتے ہیں لیکن آگے کا کچھ پتا نہیں ہوتا۔ میں ریاست مدینہ کا مطالعہ کیا، میں نے کسی جمعے کے خطبے میں نہیں سنا کہ ریاست مدینہ کیا ہے؟ ریاست مدینہ میں ماڈرن ریاست تھی،ریاست مدینہ کے تمام چیزیں جدید دور کے مطابق تھیں، وہاں کمزور
طبقات کا احساس تھا ۔ جانوروں اور انسانوں میں فرق یہ ہے کہ جانوروں کے معاشرے میں کوئی احساس نہیں ہوتا۔عمران خان نے کہا کہ ہم پانچ وقت کی نماز میں یہ مانگتے ہیں کہ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر لگا دے۔ نبی پاک ﷺ نے راستہ دکھایا کہ ریاست کی ذمہ داری انسانوں ، کمزوروں اورعورتوں کو حقوق دینا، غلاموں کوبھی اوپراٹھا دیا، حضرت بلال نے دو مہم چلائیں۔ریاست مدینہ نے 700سال تک دنیا کے مثال بن گئی۔ لوگ ان کا کلچردیکھ کرمسلمان ہوگئے تھے۔احساس کے بغیر کوئی قوم تہذیب وتمدن کا گہوارہ نہیں بن سکتی۔لوگوں کو ہمارے دین کی سمجھ ہی نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کے مشن پر ہم چلیں گے،نیا پاکستان لوگوں کو غربت سے نکالے گا۔ چین کی مثال ہے، چین کا مطالعہ کریں توچین نے ریاست مدینہ کے ماڈل کو اپنایا اور 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔آج چین کا جی ڈی پی 10بلین ڈالر ہے۔وزیراعظم عمران خا ن نے کہا کہ میں سنتا تھا کہ ایشیئن ٹائیگر بنادوں گا، موٹروے بنادوں گا، لاہور کو پیرس بنا دوں گا ، یہ ترقی نہیں ہے۔لیکن یہاں لوگوں میں احساس نہیں ،غریبوں کیلئے الگ اور امیروں کا الگ ہسپتال ہے۔ ایڈز کا اب پتا چلا جب
لاڑکانہ میں پھیلی۔یہاں جو اٹھتا ہے لندن علاج کروانے چلا جاتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے شہریوں میں بہت احساس ہے۔میں نے ہسپتال بنائے اور یونیورسٹی بنائی۔عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت ایلیٹ ہے، اربوں کا علاج ہوتا ہے۔احساس پروگرام کیلئے 200ارب مختص کیے ہیں۔اس پروگرام کو شفاف بنائیں گے۔آج ہم 82ہزار لوگوں کو سود کے بغیر قرضے دے رہے ہیں۔ کمزور طبقات کو اوپر اٹھائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرنے والے کو 10فیصد دیں گے۔بے نامی جائیداد کا پیسا ہم احساس پروگرام میں ڈال دیں گے، ابھی 200ارب ہے،بے نامی جائیداد کا پیسا ہمارے قومی بجٹ کو بھی بڑھ جائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ زندگی سیاست ہے، ثانیہ گھبراتی ہیں جب میں سیاست پر بات کرتا ہوں۔ ارسطو نے کہا کہ معاشرے میں اگر ظلم ہوتوسارے لوگ سیاسی ہوجائیں گے۔ سیاستدان متنازع ہوتا ہے۔ لیکن دو طرح کے لوگ بزدل اور خودغرض سیاست میں نہیں جائیں گے۔ کیونکہ گاڑیاں ہیں، گھر ہے، لندن میں رہن سہن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرروز سنتا ہوں کہ شہبازشریف کہتا کہ عمران خان اتنی سزادینا
جتنی برداشت کرسکتے ہو، میرا پیغام ہے کہ میں توموت بھی برداشت کرسکتا ہوں۔ لیکن آپ لوگ موت برداشت نہیں کرسکتے، کیونکہ آپ لوگوں نے چوری کا پیسا لندن میں رکھا ہوا ہے ، اس پیسے کو انجوائے کرنے کا خوف بھی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک طرف 30ہزار ارب کا ملک پر قرض چڑھا رہے تھے، مثال کے طور پراگر ایک گھر پر قرض چڑھتا ہے توباپ اپنے بچوں کی خاطر خرچے کم کرے گا۔ایک طرف قوم قرضوں میں جارہی ہے،قوم کے پیسے پر 40دورے آصف زرداری دبئی اور نوازشریف چالیس ڈورے لندن کے کرتا ہے۔میں نے اور شبرزیدی نے چیلنج لیا ہے کہ ہم ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔صرف عوام کے ٹیکس کا پیسا عوام پر خرچ کریں گے۔