Tuesday November 26, 2024

اسلام آباد میں 15لاکھ افراد کیساتھ دھرنے کا اعلان

اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )اسلام آباد میں 15لاکھ افراد کیساتھ دھرنے کا اعلان ، استعفیٰ طلب کر لیا گیا ۔۔۔ جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ چیلنج کرتا ہوں کہ میرے اسلام آباد دھرنے میں15لاکھ افراد ہوں گے، ان کو چاہیے کہ ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی مستعفی ہوجائیں، پی پی اور ن لیگ نہ بھی شامل ہوئے، دھرنا پھر دیں گے، جو قوتیں عمران خان کے دھرنوں کی پشت پر تھیں وہی شاید آج ہمارے اسلام آباد آنے میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا

کہ محتاط اندازے کے تحت اسلام آباد میں 15 لاکھ لوگ لے کر آؤں گا۔ اسلام آباد جام ہوجائے گا، لہذا ان کو پہلے ہی مستعفی ہو جانا چاہیے، ہم یہاں بیٹھ گئے تو دنیا کو بتائیں گے کہ یہ پاکستان کا نظریہ اور مذہب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا تحریک چلانے کا ایجنڈا ایک ہے، لیکن اگروہ نہ آئے جے یوآئی ف تب بھی دھرنا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتائج کے موقع پر ہم سب بدترین دھاندلی کے مئوقف پر قائم تھے، آج اس کے ساتھ معاشی بدحالی کا مئوقف بھی شامل ہے،پیپلزپارٹی موجودہ حکومت کو پانچ سال دینا چاہتی ہے۔ جس کے باعث اے پی سی میں خیالات میں تضاد پیدا ہوا۔ تاہم اس کیلئے رہبر کمیٹی بنائی ہے۔ رہبر کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ رہبر کمیٹی میں شامل تمام جماعتوں کا ایک ایک ووٹ تصور کیا جائے گا۔تاہم اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کیلئے سب متفق ہیں۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ آرمی چیف نے معیشت سے متعلق جو خطاب کیا، میں آرمی چیف کے اصولی مئوقف کی حمایت کرتا ہوں، ان کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی بحران ہے، ملک کو مستحکم معیشت کی ضرورت ہے، آرمی چیف نے سب کو اس جانب متوجہ کیا ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے۔جب ملک میں افراتفریح ہو، کوئی بھی سیاسی جماعت موجودہ حکومت کی نااہلیوں کی ذمہ

داری اپنے اوپر لینے کو تیار نہیں ہے۔ ایسے وقت میں تصور ٹھیک ہے، لیکن اس تصور کیلئے ماحول موجود نہیں ہے۔لہذاتسلیم کیا جانا چاہیے کہ یہ حکومت غلط ہے،غلط طریقے سے لائی گئی ہے،لہذا عوام کی پشت پناہی والا سیاسی استحکام لانا ضروری ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے ماضی میں چار حلقوں میں شروع کیا، پھر اکیلا تھا،طاہر القادری ان کے ساتھ تھے، لیکن اب ان کو سمجھ آگیا کہ بات کیا تھی۔ وہ ہمارا بھائی ہے۔عمران خان کے دھرنے کے سب خلاف تھے، استعفے دیے، پھر استعفے دے کر دوبارہ چاٹنا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ قوتیں جو اس وقت دھرنوں کی پشت پر تھیں وہ شاید آج ہمارے اسلام آباد آنے میں رکاوٹ ہیں۔

FOLLOW US