گجرانولہ (نیوزڈیسک) وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنا رکن پنجاب اسمبلی اشرف علی انصاری کو مہنگا پڑ گیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی وابستگی بدلنے کے شک میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے اشرف انصاری کے گھر کے باہر احتجاج کیا۔رکن پنجاب اسمبلی کے بھتیجوں نے طیش میں آکر مظاہرین پر فائرنگ کر دی۔پولیس کی جانب
سے تین مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جب کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اشرف انصاری کا کہنا ہے کہ میں ابھی بھی پارٹی کے ساتھ ہوں مگر دوسری طرف میرا بھائی ہے۔جب کہ دوسری طرف اشرف انصاری کے بھائی یونس انصاری کا کہنا ہے کہ میں نے 2018ء میں ن لیگ چھوڑ دی تھی۔وزیراعظم سے ملاقات کے دوران 15 ایم پی ایز موجود تھے۔ یونس انصاری کا کہنا ہے کہ خرم دستگیر خان نے میرے گھر پر حملہ کروایا ہے۔ میرے گارڈز نے جان بچانے کے لیے جوابی فائرنگ کی۔واضح رہے ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ نے پارٹی ارکان کی وزیراعظم سے ملاقات کے معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں لوٹا کریسی کے لیے خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔ 15ارب میں اتحادی خریدنے والی حکومت اب لیگی ارکان کو خریدنا چاہتی ہے۔ صوبائی صدرن لیگ نے کہا کہ لیگی ارکان کوتوڑنے کیلئے خزانے کے منہ کھول دیئے گئے۔ عمران خان کو لیگی ارکان کو خریدنے میں منہ کی کھانی پڑے گی۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ حکومت عوام دشمن بجٹ سے توجہ ہٹانے کیلئے جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہے۔ کسی رکن نے لوٹا بننے کی کوشش کی
تواسے رکنیت استعفے کی صورت میں لوٹانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی لوٹا ہوا تواس سے قیادت استعفیٰ طلب کرےگی۔ اگرکوئی لوٹا ہوا تو کارکن ان کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے۔ لوٹا رکن کے گھر کے گھیراؤکی قیادت خود کروں گا۔ دوسری جانب نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے ایک ایم این اے ریاض پیرزادہ اور دیگر ارکان کے حکومت میں جانے کی خبروں پر ردعمل میں کہا کہ یہ صرف افواہیں ہیں۔ بلکہ حقیقت ریاض پیر زادہ نے بھی خود بیان کردی ہے۔