کوئٹہ (نیوزڈیسک) : آج کل کے دور میں جہاں والدین کا احترام ہمیں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے وہیں کچھ ایسے بچے بھی ہیں جو اپنے والدین پر آج بھی جان نچھاور کرتے اور اُن کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے ، اس جنت کو حاصل کرنا ہر کسی کی قسمت میں نہیں ہوتا لیکن جو اس جنت کو حاصل کرنے
میں کامیاب ہو جائے وہ دنیا و آخرت میں سُرخرو ہو جاتا ہے ۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایسے ہی ایک خوش قسمت نوجوان کی کہانی وائرل ہوئی جسے اپنی والدہ کے لیے قربانی دینے کا شرف حاصل ہوا ۔ بلوچستان کے نوجوان طالبعلم عزیز رئیسانی نے اپنی بیمار والدہ کی جان بچانے کے لیے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر جگر کا کچھ حصہ انہیں عطیہ کر دیا۔ عزیز رئیسانی بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئیرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں بی ایس ایجوکیشن کے چوتھے سمسٹر کا طالبعلم ہے۔ عزیز رئیسانی نے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا اپنی بیمار والدہ کو اپنا جگر عطیہ کر دیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آپریشن کامیاب رہا جس کے بعد سے عزیز کی والدہ کی حالت میں کافی بہتری آئی اور اب وہ خطرے سے باہر ہیں۔ سوشل میڈیا پر عزیز کی لیور ٹرانسپلانٹ کے بعد کی تصاویر بھی وائرل ہوئیں جس میں عزیز کے چہرے پر ایک خاص اطیمنان اور سکون دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر لیور ٹرانسپلانٹ کے بعد عزیز کی والدہ کے قرآن پاک پڑھنے کی تصویر بھی وائرل ہوئی جسے صارفین کی جانب سے بے حد پسند کیا گیا۔سوشل میڈیا صارفین نے عزیز
کے اپنی والدہ کے لیے اس جذبے پر خوب سراہا اور اسے خراج عقیدت پیش کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ عزیز نے اپنی والدہ کو لیور ٹرانسپلانٹ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ آج کے دور میں بھی ایسے بچے موجود ہیں جو اپنے والدین سے بڑھ کر کسی چیز کو کچھ نہیں سمجھتے اور ان کے لیے کوئی بھی قربانی دینے یا کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے سے ہرگز گریز نہیں کرتے۔ صارفین نے عزیز اور اس کی والدہ کی جلد صحیتابی کی دعا بھی کی۔