Tuesday November 26, 2024

برطانوی وزیراعظم نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا

لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اپنی اعلان کردہ تاریخ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ تھریسا مے نئے سربراہ کے انتخاب تک وزیراعظم رہیں گی جو کہ جولائی کے اواخر میں منتخب ہوگا لیکن وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔بریگزٹ کے لیے 31 اکتوبر کی تاریخ طے کی گئی ہے لیکن یورپی یونین سے علیحدگی سے متعلق کیا گیا معاہدہ برطانوی پارلیمنٹ میں تاحال التوا کا شکار ہے۔
خیال رہے کہ 24 مئی کو تھریسامے نے انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی رہنما کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی۔

تھریسامے نے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ میں 7 جون برزو جمعہ کو کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی قیادت سے مستعفی ہوجاؤں گی تاکہ نئی قیادت کو منتخب کیا جاسکی’۔ کنزرویٹو جماعت کے 11 اراکین پارلیمنٹ پارٹی قیادت کے انتخاب کی دوڑ میں شامل ہیں ، جن میں سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بھی شامل ہیں جنہیں ایک مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔تاہم ان 11 میں سے بعض اراکین کے 10 جون کو نامزدگی کی مدت مکمل ہونے سے قبل دستبردار ہونے کا امکان ہے۔پارٹی قیادت کے لیے منتخب ہونے والے شخص کے پاس اس فیصلے کے لیے چند ماہ ہوں گے کہ وہ یا تو تھریسا مے کے منصوبے کو حل کریں، بریگزٹ میں مزید تاخیر کریں یا پھر برطانیہ کے قریبی تجارتی شراکت دار یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے علیحدہ ہوجائیں جس سے دونوں کے درمیان کشیدگی کے امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ 2016 میں برطانیہ میں ہونے والے حیرت انگیز ریفرنڈم میں برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد طے کیا گیا تھا 29 مارچ 2019 کو برطانیہ، یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرلے گا۔جولائی 2016 کو وزیر اعظم بننے والی تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر عوامی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن شدید مخالفت کے بعد سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اراکین پارلیمنٹ کو منانے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ اخراج کے معاہدے کو قبول کرلیں۔

FOLLOW US