کراچی (آن لائن) جامعہ بنوریہ کراچی کے مہتمم اعلیٰ مفتی محمدنعیم نے فواد چودھری کو وزارت سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ چاند دیکھ کر عید کرنے کا حکم ہے، فواد چودھری کا 5سالہ کیلنڈر نہیں چلے گا، سائنس شریعت کے تابع ہے،28 روزے رکھنے والوں پر قضا لازم ہے۔ انہوں نے آج یہاں کراچی میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ چاند کے مسئلے پرخیبرپختوبخواہ حکومت نے عید منانے کا اعلان کردیا۔ اسلام میں 28 روزے نہیں ہوتے۔ خیبرپختوبخواہ حکومت کے کہنے پر جس نے 28 روزے رکھے ہیں ان پر روزے کی قضا لازم ہے۔انہوں نے کہا
کہ فواد چودھری نے مذہبی معاملات میں مداخلت شروع کردی ہے۔یہ روایت ہمارے ملک کیلئے نقصان دہ ہے۔سائنس شریعت کے تابع ہے، شریعت سائنس کے تابع نہیں۔انہوں نے کہا کہ علماء کا مذاق اڑانا اور طنز کرنا مناسب نہیں۔ مفتی نعیم نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فواد چودھری کوفوری وزارت سے ہٹادے۔انہوں نے کہا کہ چاند دیکھ کر عید کرنے کا حکم ہے، فواد چودھری کا 5سالہ کیلنڈر نہیں چلے گا۔ دوسری جانب خیبرپختونخواہ کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ فواد چودھری حکومت اور علماء کو ٹارگٹ نہ کریں، مفتی فواد کومشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے کام پر توجہ دیں، مفتی منیب الرحمان نے فواد چودھری کوایک عید کی کوششوں پراعتراض کیا۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں عید کے اعلان سے پہلے وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا۔وزیراعظم نے جواب دیا کہ آپ کا معاملہ ہے آپ بہترسمجھتے ہیں۔ مفتی منیب کے کہنے پر روزہ رکھا مگرایک دن پہلے والے روزہ ٹھیک تھا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی نے رمضان کا چاند دیکھنے میں غلطی کی جس کی وجہ سے ایک دن تاخیر سے روزے شروع ہوئے، اب ازالہ کرتے ہوئے عید وقت پر منائی، خوشیوں بھرے تہوار کے بعد ایک روزے کا کفارہ ادا کیا جائیگا۔ شوکت یوسفزئی نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دو سے تین عیدیں ہوتی تھیں، حکومت کے اعلان کا مقصد صوبے میں ایک عید منانا تھا، مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوششیں کرنی ہوں گی۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوشش کی ہے صوبے میں ایک عید منائی
جائے، پہلے فاٹا اور قبائلی علاقے اپنی اپنی عید مناتے تھے، افغانستان میں چاند نظر آ جاتا ہے، ہمیں نظر نہیں آتا، فاٹا میں چاند نظر آجاتا ہے، ہمیں نظر نہیں آتا۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہمیں چاند کے مسئلے کو حل کرنا ہوگا، کسی نے اس مسئلے کی طرف توجہ نہیں دی، ایک دن سعودی عرب عید ہے تو دوسرے دن پاکستان میں ہو، اس طرح کا میکنزم ہونا چاہیے، آج سے 30، 40 سال پیچھے چلیں جائیں تو کونسے کیمرے تھے، ہمیں چاند کے معاملے پر ایک بات پر متفق ہونا ہوگا۔