Tuesday November 26, 2024

سزائے موت کی سزا پانے والے فوجی افسران کے فرار ہو جانے کی خبریں، عسکری ذرائع کی جانب سے ہنگامی بیان جاری کر دیا گیا

راولپنڈی : سزائے موت کی سزا پانے والے فوجی افسران کے فرار ہو جانے کی خبروں کی تردید کر دی گئی، عسکری ذرائع نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا، سزا پانے والے فوجی افسران کو گزشتہ روز جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پاک فوج کی جانب سے جن فوجی افسران کو سزائیں دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ان فوجی افسران کے بیرون ملک چلے جانے کی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ سزا یافتہ فوجی افسران کے بیرون ملک چلے جانے کی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے عسکری ذرائع نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے تردید کر دی ہے۔ عسکری ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سزاپانیوالےافسران کےبیرون ملک ہونےکی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔

یہ افسران پورے ٹرائل کے دوران حراست میں رہے۔ سزا پانے والے دو آرمی اور ایک سویلین افسرجیل منتقل کر دیے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں بالکل بے بنیاد ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2 آرمی اور ایک سویلین افسر کی سزا کی توثیق کردی، تینوں افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزائیں دی گئیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا کہ ان افسران میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14سال کی قیدسزاسنائی گئی۔ جبکہ بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو سزائے موت کی سز اسنائی گئی۔ اسی طرح ایک سویلین افسر جس میں ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی ۔ آرمی چیف نے تینوں افسران کی سزاؤں کی توثیق کی۔ فوج کے دونوں افسران غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف نے 2 آرمی اور ایک سویلین افسرکو راز افشاں کرنے پر سزائیں سنائیں۔ فوجی افسران کا کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد سزائے سنائی گئیں۔ ان تمام افسران پرقومی سکیورٹی کے راز افشاں کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔ واضح رہے گزشتہ 2 سال میں مختلف رینک کے 400 افسران کو سزائیں دی گئیں۔

جس میں این ایل سی اسکینڈل میں لیفٹیننٹ جنرل ر محمد افضل کو دی گئی،این ایل سی اسکینڈل میں میجرجنرل ر خالد زاہد اختر کو بھی سزائیں ہوئیں۔ دونوں افسران پراین ایل سی کے4.3ارب اسٹاک مارکیٹ میں لگانے کا الزام ہے۔ متعدد افسران کو نوکریوں سے فارغ ہونا پڑا۔ اسی طرح جنرل اسد درانی کا احتساب بھی اسی پالیسی کے تحت عمل میں آیا۔ آئندہ بھی احتساب کی پالیسی پر یکساں عملدرآمد ہوگا۔ جنرل (ر) اسد درانی کیخلاف ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے کا الزام ہے۔ جنرل (ر)اسد درانی کو ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے پرکورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔

FOLLOW US