شاہ نے پوچھا سامنے والے بڑے حوض میں کتنے پیالے پانی ہے؟ تمام وزیروں میں سے کوئی بھی جواب نہ دے سکا ایک طالب علم نے ایسا جواب دیا کہ سن کر شاہ حیران رہ گیا ایک دن احمد شاہ قاچاروالی ایران نے اپنے وزیر حاجی مرزا آقاسی سے پوچھا کہ بتاؤ سامنے والے بڑے حوض میں کتنے پیالے پانی ہے۔ وزیر نے جواب دیا کہ یہ سوال آپ کسی طالب علم سے پوچھیں،جو اس علم کے متعلق کچھ اندازہ رکھتا ہو
۔چنانچہ ایک طالبعلم کو بلایا گیا۔ احمد شاہ نے اس سے بھی وہی سوال کیا۔ لڑکے نے دریافت نے دریافت کیا جناب وہ پیالہ کتنا بڑا ہو گا۔ اگر پیالہ نصف حوض کے برابر ہو گا تو دو پیالے پانی حوض میں ہو گا۔ اگر پیالہ حوض کا تہائی ہو گا تو تین پیالے۔ اگر چوتھائی ہو گا تو چار پیالے۔ علی ہذا القیاس اگر پیالہ ہزارواں حصہ ہو گا تو ہزار پیالے۔ احمد شاہ اس برجستہ حاضر جوابی سے بہت خوش ہوا اور معقول انعام و اکرام سے نوازا۔ علامہ اقبالؒ نے غلط کو ’’ط‘‘ کی بجائے ’’ت‘‘ سے کیوں لکھا؟ علامہ موصوف کو جب ’’سر‘‘ (ناٹ ہڈ) کا خطاب گورنمنٹ کی طرف سے پیش کیا گیا تو انہوں نے اس خطاب کو قبول کرنے میں یہ شرط رکھ دی کہ ان کے استاد مولانا میر حسن کو بھی شمس العلماء کے خطاب سے سرفراز کیا جائے کہ ان کی یعنی مولانا کی سب سے بڑی تصنیف خود میں ہوں چنانچہ اس شرط کو پورا کیا گیا۔ بچپن میں استاد نے املا لکھائی تو علامہ اقبال نے غلط کو ’’ط‘‘ کی بجائے ’’ت‘‘ سے لکھا۔ استاد نے کہا ’’غلط‘‘ کا لفظ ط سے لکھا جاتا ہے۔ ’’علامہ اقبال نے کہاکہ غلط کو غلط ہی لکھنا چاہئے۔ حضرت اقبال مغفور سے کسی نے کہا ایک شخص نے آپ کے کلام میں کئی غلطیاں نکالی ہیں۔ اقبالؒ نے کہا ’’تو میں نے کب یہ دعویٰ کیا ہے کہ میرا کلام کلام مجید ہے جس میں کوئی غلطی نہیں‘‘۔