ریاض (ویب ڈیسک )امریکہ کی ایران پرپابندیوں کے بعدایران نے اپناتیل گرے مارکیٹ میں فروخت کرنے کااعلان کرنے کے ساتھ ساتھ آبنائے ہرمز کوبھی بندکرنے کااعلان کیاتھاجس کے ردعمل کے طورپرامریکہ نے اپناجنگی بحری بیڑہ خلیج کےپانیوں میں پہنچادیاتھاجبکہ دوسری جانب اپناB-52بمبارطیارہ بھی قطرمیں تعینات کردیاتھا۔انٹیلی جنس ذرائع کی جانب سے یہ بھی کہاجارہاہے
کہ امریکہ اسرائیل کی ایماء پرایران اورسعودی عرب کے درمیان لڑائی کرواکرعرب ملکوں کواس جنگ میں دھکیلناچاہتاہے اسی طرح عرب کے تمام ملکوں کوایک دوسرے کے ساتھ لڑاکران کے وسائل اوران پرقبضہ کرکے گریٹراسرائیل کے قیام کاخواہشمندہے اوروہ علاقے میں کوئی ایساواقعہ کراناچاہتاہے جس کے بعداسلامی ممالک ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوجائیں جس کے بعداب خبریں سامنے آرہی ہیں کہ خلیجی ممالک سے دنیا بھر کو تیل کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی واحد گذر گاہ آبنائے ہرمز کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق آبنائے ہرمز کے نزدیک متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ الفجیرہ میں 2 سعودی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں جہازوں کو نقصان پہنچا تاہم تمام عملہ محفوظ ہے، دونوں جہاز تیل کی ترسیل پر مامور تھے اور ان میں سے ایک بحری جہاز امریکا کو تیل کی فراہمی کے لیے اپنے روٹ پر تھا۔متحدہ عرب امارات اور ایران کی جانب سے سعودی بحری جہازوں پر حملے کے واقعے کی تفصیلات جاری کی تھیں تاہم اب تک حملہ آوروں اور حملے کی نوعیت سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا ہے، سعودی وزیر تیل خالد الفالح نے سعودی جہازوں کو نشانہ بنانے کو تیل کی بین الاقوامی ترسیل کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیا۔متحدہ عرب امارات نے الفجیرہ بندرگاہ پر سعودی عرب کے تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم ابتدائی طور پر حملہ آوروں سے متعلق کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ سعودی بحری
جہازوں پر حملے وقت الفجیرہ بندرگاہ پر دھماکوں کی بھی آوازیں سنی گئی تھیں اور کہا جا رہا ہے کہ 4 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ ایران سے کشیدگی کے بعد امریکا نے طیارے بردار بحری بیڑا اور بی-52 فائٹر جیٹ طیاروں کو قطر میں اپنی فوجی کیمپ میں پہنچانے کے بعد خلیج فارس میں تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔