نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ’دی گیم آف تھرونز‘ معروف ترین ٹی وی سیریز میں سے ایک ہے جس نے کامیابی اور شہرت کے نئے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں۔ اس وقت اس کا آخری سیزن چل رہا ہے۔ اب اس سیریز کے متعلق ایک حیران کن دعویٰ سامنے آ گیا ہے۔ ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق گیم آف تھرونز کی کہانی ایک بہادر مسلمان خاتون ’سیدہ الحرا‘ (Sayyieda
al-Hurra)کی کہانی سے بالکل مشابہت رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے کسی اسلامی کتاب یا مصنف نے اس خاتون کی کہانی کو قلم بند نہیں کیا۔ سیدہ کی کہانی اس وقت شروع ہوتی ہے جب سپین میں آخری مسلمان ریاست غرناطہ کا سقوط ہوتا ہے۔ جب ملکہ ازابیلا اول اور اس کے شوہر فرڈینانڈ دوئم نے اراگون پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کو زبردستی عیسائی بنانا شروع کیا۔ مسلمانوں کا مذہب تبدیل کرانے کے مقصد میں کامیابی کے لیے انہوں نے ہزاروں مسلمانوں کو تہ تیغ کر دیا اور ہزاروں کو قید کر لیا۔ جو بچ گئے وہ ان مظالم سے بچنے کے لیے ہجرت پر مجبور ہو گئے۔ ان ہجرت کرنے والوں میں ایک 7سالہ لڑکی بھی شامل تھی۔ اس لڑکی نے اس وقت عہد کیا کہ جب تک مسلمان غرناطہ واپس حاصل نہیں کر لیتے وہ چین سے نہیں بیٹھے گی۔ اس کے چند سال بعد یہ خاتون ایک بہادر اور نڈر بحری قذاقوں کی ملکہ بن کر ابھری۔ وہ اپنے جہاز میں سوار اپنی ٹیم کے باقی جہازوں کو احکامات دیتی اور عیسائی فوج کے جہازوں کو سمندر میں تباہ کرتی۔ اس نے عیسائی فوجوں کو اس قدر نقصان پہنچایا کہ اس کا نام خوف کی علامت بن گیا۔ مسیحی فوجیں اس کا نام سن کر ہی تھرتھر کانپنے لگتی
تھیں۔ سپین سے افریقہ آنے کے بعد اس نے ایک تباہ حال شہر ٹیٹوآن پر قبضہ کر لیا اور یہاں غرناطہ کے مہاجرین رہائش پذیر ہو گئے۔ اس شہر پر قبضے کے بعد 30سال تک سیدہ الحرا نے سمندر پر حکومت کی اور پرتگال اور سپین کی فوجوں کے جہاز غرق آب کیے۔ سیدہ الحرا کو مراکش کے سلطان احمد الواسطی نے شادی کی پیشکش کی۔ سیدہ نے شادی کی پیشکش قبول کر لی تاہم ٹیٹوآن چھوڑنے سے انکار کر دیا اور احمد سے کہا کہ وہ ٹیٹوآن آ جائے اور شادی کر کے یہیں مقیم ہو جائے۔ مسیحی فوجوں نے سیدہ الحرا کو رشوت دینے اور دیگر لالچ سے روکنے کی بہت کوشش کی لیکن اس نے ان کے جہاز تباہ کرنے کا مشن جاری رکھا۔ بالآخر سیدہ الحرا کے داماد محمد الحسن المندری نے اس کے خلاف سازش کی اور اس کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اس کے بعد تاریخ میں سیدہ الحرا کے متعلق زیادہ معلومات دستیاب نہیں، کہ ملکہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اس کے ساتھ کیا سلوک ہوا۔ تاہم تاریخ میں سیدہ الحرا کو ’بحری قذاقوں کی ملکہ‘ کے نام سے پکارا گیا ہے۔