اسلام آباد: وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے آنے سے مہنگائی میں 3 فیصد اضافہ ہوا تاہم گذشتہ ماہ کے مقابلے میں مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔ حکومت نے نومبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان افراط زر کی تفصیلات ایوان بالا میں پیش کردیں، تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 ماہ میں مہنگائی کی شرح میں 2.9 فیصد
اضافہ ہوا، نومبر 2018 میں مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد تھی، رواں سال مارچ میں مہنگائی کی شرح 9.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، رواں مالی سال جولائی تا مارچ افراط زر کی شرح 6.8 فیصد رہی جب کہ دسمبر 2018 میں ملک میں مہنگائی کی شرح 6.2 فیصد رہی۔ تحریری جواب کے مطابق جنوری 2019 میں افراط زر 7.2 فیصد، فروری 2019 میں 8.2 فیصد تھی اور مارچ 2019 میں افراط زر 9.4 فیصد رہا، قیمتوں میں اضافہ روپے کی قدر میں کمی اور تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا، حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنری مانیٹری پالیسی اختیار کررہی ہے، افراط زر میں اضافہ روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا۔ وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے سینیٹ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت کے آنے سے مہنگائی میں 3 فیصد اضافہ ہوا، جب حکومت سنبھالی تو افراط زر کی شرح 6 فیصد تھی اب 8.8فیصد ہے، گذشتہ ماہ کے مقابلے میں مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ ہم چارٹر آف اکانومی کو خوش آمدید کہتے ہیں، گزشتہ حکومتیں معاشی
تباہی کی زمہ دار ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مذکرات اچھے اور تیزی سے جاری ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط کو پارلیمان کے سامنے بھی رکھا جائے گا، پچھلے ادوار میں کاروبار کا گلہ گھونٹا گیا، اپوزیشن کی قیادت چاہے تو چارٹر آف اکانومی کے لئے تیار ہیں۔