گرمیوں کا آغاز چل رہا ہے اور اس موسم میں تربوز اور خربوزے کل عام دستیاب پھل ہوتے ہیں جو پیاس کی شدت کو ختم کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ دونوں پھل صحت کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔مگر ان دونوں پھلوں کو خریدنا کسی رسکی سرمایہ کاری سے کم نہیں کیونکہ عام طور یہ بہت بڑے ہوتے ہیں اور اگر پھل فروش کاٹ کر نہ دکھائے تو جاننا لگ
بھگ ناممکن ہوتا ہے کہ اندر پھل کیسا ہوگا، جبکہ خربوزے تو کاٹ کر کوئی بھی نہیں دکھاتا۔تاہم اگر آپ میٹھے اور پکے ہوئے تربوز اور خربوزے خریدنا چاہتے ہیں تو آپ چند چیزوں کے بارے میں جان لیں تو آپ پھل کو کاٹ کر دیکھیں بغیر بھی اس کے بارے میں درست بتاسکتے ہیں۔کسی تربوز کے پکے ہوئے اور کھانے کے قابل ہونے کی سب سے بڑی نشانی اس پر موجود ایک نشان یا دھبہ ہوتا ہے۔ ہر اچھے تربوز میں ایک زرد پیلے رنگ کا دھبہ چھال پر موجود ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ پکا ہوا اور میٹھا ہے تاہم اگر یہ نشان زردی مائل سبز یا سفید ہو تو اس کا مطلب ہے کہ یہ تربوز کھانے کے لیے ابھی پکا نہیں۔
زیادہ وزنی:-اچھے تربوز کی ایک اور نشانی اس کا وزن ہوتی ہے۔ اگر آپ تربوز کو اٹھائیں اور وہ بہت وزنی محسوس ہو یعنی دیکھنے کے مقابلے میں زیادہ بھاری محسوس ہو تو سمجھ لیں کہ آپ نے درست پھل کو چن لیا ہے۔ تربوز جتنا وزنی ہوگا اتنا ہی زیادہ اچھا ہونے کا امکان ہے۔
بجا کر دیکھیں:-تربوز کو لینے سے پہلے ہلکے سے ہاتھ سے بجا کر دیکھیں اور اگر وہ آواز کرخت یا کسی چیز کو ٹھونکنے جیسی لگے تو پھل کو مسترد کردیں تاہم اگر یہ آواز ایسی ہو
جیسے تاروں کو چھیڑا گیا ہو تو اس چن لیں۔اگر ایک تربوز ان تینوں ٹیسٹوں میں کامیاب ہوجائے تو وہ یقیناً ذائقہ دوبالا کردے گا۔ وزن اور ساخت :-سب سے پہلے تو یہ دیکھیں کہ وہ بھاری ہو اور گول ہو۔ چھلکے پر داغ نہ ہو:-اس کی زرد رنگت کے اوپر کوئی داغ یا نقص موجود نہ ہو اور اس پر دیکھیں کہیں معمولی سی دراڑ بھی نہ ہو جو کہ اس کے بہت زیادہ پک کر خراب ہونے کی علامت ہوسکتا ہے۔ دبا کر دیکھیں:-جب خربوزہ صحیح معنوں میں پکا ہوا ہوتا ہے تو وہ سخت ہوتا ہے اور اسے ہاتھ سے دبانا مشکل ہوتا ہے جو کہ اس کے میٹھے ہونے کی بھی نشانی ہے۔ رنگت دیکھیں:-اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کا چھلکا صحیح معنوں میں زرد یا پیلا ہو اور اس میں سبز رنگ کی آمیزش نہ ہو، یہ بھی اس کے پکے ہوئے ہونے کی نشانی ہے۔