اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے مبینہ طور پر کالز اور میسج کے ٹیرف بڑھانے کے معاملے پر پی ٹی اے سے وضاحت طلب کرلی۔ پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں ہوا،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام نے کمیٹی
کو بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں42بلین کے قریب یونیورسل سروس فنڈ اکٹھا ہوا،اجلاس کے دوران سینیٹر رحمان ملک یو ایس ایف کے سی سی او کی عدم موجودگی پر برہم ہو گئے جس کے باعث یو ایس ایف سے متعلق ایجنڈا آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا،اجلاس کے دوران وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مالی سال 2019-20 کے پی ایس ڈی کے لیئے بجٹ تجاویز پر بھی بریفنگ دی گئی،جس کے مطابق مالی سال 2019-20 کیلئے 22 منصوبوں کیلئے 16515 ملین روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے جن میں 8 جاری منصوبوں کیلئے 6707 ملین اور نئے 14 منصوبوں کیلئے 9808 ملین روپے تجویز کیئے گئے ہیں ،اجلاس کے دوران رکن کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کہا جارہاہے کہ موبائل فون کمپنیوں نے کال اور میسج کے ٹیرف بڑھا دیئے ہیں جس سے کال اور میسج کے ریٹ بڑھ گئے ہیں جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس کی بحالی کے بعد سے ہم نے ٹیرف میں اضافے کی کوئی منظوری نہیں دی ،ہم اگلے اجلاس میں ٹیرف کا موازنہ دکھا دیں گے،اگر کمپنیوں نے ہماری اجازت کہ بغیر ٹیرف بڑھایا ہے تو ہم انہیں
شوکاز نوٹس جاری کریں گے،سینیٹر رحمان نے کہا کہ ایئرپورٹ پر موبائل فون کی رجسٹریشن اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ زیادتی ہے ،ایئرپورٹ پر فون کی رجسٹریشن کا سلسلہ ختم کیا جائے ،میں اس پر احتجاج کرتا ہوں ،چیئر مین پی ٹی اے نے کہا کہ اب ایئر پورٹ پر کوئی رجسٹریشن نہیں ہو رہی، سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اس بارے میں ایف بی آر کو بلا لیتے ہیں۔