قصور میں ننھی زینب کا اندوہناک قتل سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سامنے آئے جنہوں نے نہ صرف ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی بلکہ پولیس اور تحقیقاتی ادارے کوبچوں کو زیادتی کے بعد قتل کے ان واقعات کے ملزمان نے چکرا کر رکھ دیا، قصور کی ننھی زینب کے قتل کے بعد دل دہلا دینے والے انکشافات سامنے آئےاور پتہ چلا کہ ننھی زینب کے علاوہ قصور کی 12بچیاں جسمانی زیادتی کے بعد ملزمان کی نہ صرف درندگی کی بھینٹ چڑھیں بلکہ انہیں موت سے بھی ہمکنار کر دیا گیا ،
ان میں سے صرف ایک بچی خوش قسمتی سے بچ سکی جو کہ اب ذہنی مریضہ بن چکی ہے ۔زینب قتل کے بعد خیبرپختونخواہ کی عاصمہ اور آزادکشمیر کی آصفہ کے کیسز نے تو جلتی پر تیل کا کام کر ڈالا اور پورے پاکستان میں ملزمان کی عدم گرفتاری پر حکومتی اداروں اور پولیس کی کارکردگی پر شدید تنقید شروع ہو گئی۔ ننھی بچیوں کے ساتھ قتل کے واقعات نے جہاں معاشرے کے اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کیا وہیں تعلیمی و دینی پستی بھی کھل کر سامنے آئی۔ زینب اور دیگر بچیوں کے قتل کے واقعات سامنے آنے پر مذہبی طبقہ بھی ہل کر رہ گیا، ان المناک سانحات پر ملک کے معروف دینی اسکالر اور مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے۔ اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ زینب قتل کا سانحہ سامنے آنے پر ہر آنکھ اشکبار اور دل زخمی ہے، یہ ہمارا اجتماعی صدمہ ہے، جن گھروں کے بچے اللہ کے پاس پہنچےہم ان کیلئے دعا گو ہیں ، ہم ان کے لواحقین کے دکھ اور درد میں برابر کے شریک ہیں، ہم ان کا غم مٹا نہیں سکتے ، دل پر لگے زخم ہم بھر نہیں سکتے، یہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہیں جو ان کو اس کا صلہ انہیں عطا فرمائیں گے، جب اس طرح کسی کا بچہ اٹھا لیا جاتا ہےاور اللہ تعالیٰ اسے موت دے دیتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے اس کے ورثا اور لواحقین کی بابت سوال کرتے ہیں کہ اس بچے کی موت پر اس کے والدین کیا کہہ رہے تھے، تو فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ وہ کہہ رہے تھے کہ اللہ کا شکر ہے، ہم اللہ کی رضا پر راضی ہیں جس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتے ہیں کہ میرے بندے یا بندی(بچے کے والدین)کیلئے جنت میں ایکگھر بنایا جائے جس کا نام بیت الحمد(شکر کا گھر) رکھا جائے، اس موقع پر مولانا طارق جمیل نے المناک اور اندوہناک سانحات میں قتل کر دی جانیوالی بچیوں کے والدین کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان تمام والدین کیلئے جنت میں شکر کا محل بنائے۔ مولانا طارق جمیل نے ایک حدیث سناتے ہوئے کہا کہ ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ اہل ایمان کےبچے حضرت ابراہیم ؑ کے پاس جا کر جمع ہو جاتے
ہیں، اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے بچے اور بچیوں جن کا انتقال ہو جاتا ہے کو جنت میں حضرت ابراہیمؑ کے پاس جمع فرما دیتے ہیں۔ اہل ایمان کا بچہ چاہے وہ افریقہ میں اللہ کے حضور پیش ہو یا پاکستان میں سب کے سب حضرت ابراہیم ؑ کے پاس چلے جاتے ہیں اور حضرت ابراہیمؑ ان بچوں کے پاس رہتے ہیں، آخرت میں یہ بچے اپنے والدین کی مغفرت کابھی باعث بنیں گے۔ جن والدین کے اعمال میں کوتاہیاں ہونگی تو یہ روز حساب اپنے والدین کے ساتھ چمٹ جائیں گے۔ کیونکہ یہ بچے معصوم ہیں اور ان پر اللہ تعالیٰ نے جنت واجب کر رکھی ہے تو یہ آخرت میں اللہ تعالیٰ سے کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہم اس وقت تک جنت میں نہیں جائیں گے جب تک ہمارے والدین ہمارے ساتھ جنت میں نہیں جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان بچوں سے فرمائیں گے کہ اچھا جائواور اپنے والدین کو بھی اپنے ساتھ جنت میں لے جائو۔