کیپ ٹائون (ویب ڈیسک) پاکستان کی طرح جنوبی افریقا میں بھی ڈومیسٹک کرکٹ ڈھانچہ تبدیل کیا جارہا ہے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ وہاں ٹیموں کی تعداد چھ سے بڑھا کر 12 کی جارہی ہے۔ مجوزہ فرسٹ کلاس سسٹم مئی 2020 سے نافذالعمل ہوگا۔ صوبائی ٹیموں پر مشتمل سابقہ نظام 2004-05 میں چھ فرنچائز ٹیموں سے بدل دیا گیا تھا۔ لیکن کرکٹ جنوبی افریقا کے مطابق اسے 2011 سے مسلسل مالی نقصان کا سامنا ہے۔ ماضی کی جانب سفر کا سب سے بڑا مقصد مالی نقصان سے بچنا اور کفایت شعاری اختیار کرنا ہے۔ تاہم حکام نے نئے سسٹم کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے
سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرز یعنی کرکٹرز سے مشاورت نہیں کی اب بورڈ کو پلیئرز کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ موجودہ فرنچائز طرز کے نظام کو کرکٹ سائوتھ افریقا نے مالی بوجھ قرار دیا ہے۔ لیکن کرکٹرز اس سے خوش تھے۔ اس متعلق پلیئرز ایسوسی ایشن کے چیف ٹونی آئرش کہتے ہیں کہ سی ایس اے یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتی۔ ادھر مبصرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے کرکٹرز میں عدم تحفظ پیدا ہوسکتا ہے اور کول پاک معاہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باصلاحیت پروٹیز کرکٹرز بہتر مستقبل کیلئے انگلینڈ یا دیگر ممالک نقل مکانی کرسکتے ہیں۔