بیجنگ(ویب ڈیسک )چین کی کمپنی ہواوے جو جنوبی ایشیائی ممالک میں کم قیمت 5 جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا چاہتی ہے جس کو امریکا اور یورپ میں اس ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔امریکا کی جانب سے ہواوے کو چینی حکومت کا جاسوس قرار دے کر اس کےفائیو جی ٹیکنالوجی نیٹ ورکس کی مختلف ممالک کی تشکیل
میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس کا توڑ ہواوے نے ایشیائی ممالک میں فائیو جی کو پھیلانے کی شکل میں نکالا ہے جہاں پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں اس کمپنی کو پہلے ہی کافی مضبوط پوزیشن حاصل ہے جبکہ یہ بھارتی تحفظات دور کرنے کے لیے بھی کام کررہی ہے جہاں فائیو جی کی آزمائش رواں سال کے آخر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔جنوبی مشرقی ایشیا کے لیے ہواوے کے ایک ترجمان نے کہا کہ سیاست نہیں، بس ڈیجیٹل، یہ وہ انتخاب ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا فائدہ ہے، ہم اپنے صارفین کے لیے ٹرائل مکمل کرنے کی کوشش کریں گے اور فائیو جی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں انڈسٹری کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔کمپنی کے مطابق فائیو جی صارفین کی تعداد 8 کروڑ سے تجاوز کرجائے گی، انٹرنیٹ ٹریفک میں مجموعی طور پر 5 گنا اضافہ ہوگا جبکہ بیس سے زائد اسمارٹ سٹی قائم ہوں گے، وائرلیس، ڈیجیٹل اور انٹیلی جنٹ آلات سماجی ترقی کو اوسطاً 4 سے 8 فیصد بہتر کردیں گے۔مگر ہواوے کے لیے ایک بڑی مشکل جنوبی ایشیا میں اس مہنگی ٹیکنالوجی کو مناسب داموں میں صارفین تک پہنچانا
ہوسکتی ہے کیونکہ پرکشش ٹیرف ہی زیادہ تعداد میں لوگوں کو فائیو جی کی جانب لے کر جائیں گے۔ جنوبی مشرقی ایشیا کے لیے ہواوے کے ایک ترجمان نے کہا کہ سیاست نہیں، بس ڈیجیٹل، یہ وہ انتخاب ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا فائدہ ہے،