لاہور(نیوزڈیسک) حکومت نے پاکستان اسٹیل کو منافع بخش ادارہ بنانے کی کوشش شروع کردی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کوپبلک پرائیوٹ منصوبے کے تحت چلا کر11 لاکھ ٹن پیداوار کے قابل بنایا جائےگا، پاکستان اسٹیل کی پیداوار3 سال میں ہدف 3 ملین ٹن رکھا گیا ہے،ملازمین کی نوکریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائےگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس کل سوموار کوطلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں پاکستان اسٹیل مل کے مستقبل کا فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا گیا ہے جس میں پاکستان اسٹیل مل کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) ایک نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گی اور اسٹیل مل کی بحالی کی تجاویز بھی زیر غور آئیں گی۔ اجلاس کو اسٹیل مل کی بحالی کیلئے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائیگی جس میں دو میں سے ایک تجویز کی منظوری دی جائیگی۔ اجلاس میں اسٹیل مل کی بحالی کیلئے چین اور روس کی کمپنیوں کی پیشکش کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ حکومت خود بھی حکومت خود بھی اسٹیل مل کوچلانے پر غور کرے گی ۔ اس سلسلے میں حکومت کو 100ارب روپے سے زائد درکار ہوں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو پہلے مرحلے میں11 لاکھ ٹن پیداوار کے قابل بنانے کی تجویز ہے۔ اس پیداوار سے پاکستان اسٹیل نقصان سے نکل کر منافع میں آجائے گا۔ پاکستان اسٹیل کی پیداوار3 سال کے عرصے میں3 ملین ٹن تک لے جانے کا ہدف ہے۔ پاکستان اسٹیل
کے ملازمین کی نوکریوں کا تحفظ بھی نجی شراکت داری منصوبے کے تحت یقینی بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو پبلک پرائیوٹ منصوبے کے تحت چلانے کی تجویز ہے۔ نجی شعبے سے شراکت دار کا انتخاب بولی کے ذریعے ہو گا۔ پاکستان اسٹیل کی بحالی کا منصوبہ ای سی سی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ ای سی سی کی منظوری کے بعد کابینہ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔