ایک دفعہ ایک عیسائی بادشاہ نے چند سوالات لکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجے۔ ان کے جوابات آسمانی کتابوں کی رُو سے دینے کا مطالبہ کیا۔اس میں سے پہلا سوال یہ تھا :’’ایک ماں کے شکم سے دو بچے ایک دن ایک ہی وقت پیدا ہوئے۔ پھر دونوں کا انتقال بھی ایک ہی دن ہوا۔ ایک بھائی کی عمر سو سال بڑی اور دوسرے کی عمرسو سال کم تھی۔ یہ کون تھے؟ اور ایسا کس طرح ہوا؟‘‘ جواب میں حضرت عمرؓنے لکھ کر بھجوایاکہ جو دونوں بھائی ایک دن ایک ہی وقت
پیدا ہوئے اور دونوں کی وفات بھی ایک ہی دن ہوئی اور ان کی عمر میں سو سال کا فرق تھا یہ دونوں حضرت عزیز علیہ السلام اور انکے بھائی تھے ۔ یہ دونوں بھائی ایک دن ایک ہی وقت ماں کے بطن سے پیدا ہوئے اوران دونوں کی وفات بھی ایک ہی دن ہوئی۔ لیکن بیچ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر علیہ السلام کو اپنی قدرت کاملہ دکھانے کیلئے پورے سو سال مارے رکھا۔ سو سال موت کے بعد اللہ تعالیٰ نے زندگی بخشی۔قرآن میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت259:2 میں اس طرح بیان کیاہے:کیا (اس شخص کے حال پر غور نہیں کیا) جو ایک بستی کے قریب سے گزرا اور وہ بستی اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی۔ وہ کہنے لگا : ”اس بستی کی موت کے بعد دوبارہ اللہ اسے کیسے زندگی دے گا (آباد کرے گا)۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے سو سال تک موت کی نیند سلا دیا۔ پھر اسے زندہ کر کے اس سے پوچھا : ”بھلا کتنی مدت تم یہاں پڑے رہے؟” وہ بولا کہ ”یہی بس ایک دن یا اس کا کچھ حصہ ٹھہرا ہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ”بات یوں نہیں بلکہ تم یہاں سو سال پڑے رہے۔ اچھا اب اپنے کھانے اور پینے کی چیزوں کی طرف دیکھو،یہ ابھی تک باسی نہیں ہوئیں۔ اور اپنے گدھے کی طرف بھی دیکھو (اس کا پنجر تک بوسیدہ ہو چکا ہے) اور یہ ہم نے اس لیے کیا ہے کہ تجھے لوگوں کے لیے ایک معجزہ بنا دیں (کہ جو شخص سو برس پیشتر مر چکا تھا وہ دوبارہ زندہ ہو کر آ گیا) اور اب گدھے کی ہڈیوں کی طرف دیکھو کہ ہم کیسے انہیں جوڑتے،اٹھاتے اور اس پر گوشت چڑھا دیتے ہیں۔” جب یہ سب باتیں واضح ہوگئیں تو وہ کہنے لگا : اب مجھے خوب معلوم ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔ حضرت عزیز ؑ کو اللہ پاک نے سو سال تک گہری نیند میں رکھا لیکن جب وہ اپنے گھر واپس گئے تو ایک بزرگ عورت ایک کونے میں بیٹھی ہوئی تھی اور گھر کی حالت بالکل بدل چکی تھی ۔اس بوڑھی عورت کی عمر 120سال تھی اور جب حضرت عزیز ؑگھر
سے نکلے تھےتو یہ بزرگ عورت20سال کی اور گھر کی ملازمہ تھی۔حضرت عزیز ؑ نےاس عورت کو پکارا اور دریافت کیا کہ یہ عزیزکاہی گھر ہےتو اس بوڑھی عورت نے کہا کہ ہاں پر ایک عرصہ ہو گیا کہ عزیز ؑ کا کسی نے نام نہیں لیااورلوگ تو اسے بھول چکےہیں ۔حضرت عزیز ؑ نے کہا میں عزیزؑ ہوں۔اللہ تعالیٰ نے سوسال تک مجھ پر موت طاری رکھی اور پھر مجھے دوبارہ زندگی عطا کی تو وہ بوڑھی عورت بولی سبحان اللہ!عزیز ؑکوتوگئےسو سال ہوچکے ہیں۔اس بوڑھی عورت نے کہا کہ اگر تم عزیز ؑ ہو تو میرے لئے دعا کروکیونکہ عزیز ؑ کی دعا قبول ہوتی تھی اور بیماریوں کو شفا مل جاتی تھی۔دعا کرو کہ میری بینائی واپس آجائےتاکہ میں تمہیں دیکھ کے پہچان سکوں۔حضرت عزیز ؑ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاکی اوراس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا جس کےبعد بوڑھی عورت کی بینائی واپس لوٹ آئی۔اس عورت نے جب دیکھا تو پکار اٹھی واقعی آپ عزیز ؑ ہی ہیں۔