اسلام آباد(نیو ز ڈیسک)ننھی مقتولہ زینب کے والد ایک بار سپریم کورٹ پہنچ گئے ، چیف جسٹس سے ایسی درخواست کردی کہ پاکستانی بھی ہکا بکا رہ گئے ۔۔۔ قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن زینب کے والد محمد امین نے کمسن بچوں سے زیادتی کے کیس کی جلد از جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن زینب کے والد محمد آمین نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ کو کوخط لکھا،
خط زینب کے والد محمد امین کی جانب سے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے لکھا ہے۔خط میں بچوں سے زیادتی کیسز کے ٹرائل جلد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا زینب کے واقعہ کے بعد اب تک تین ہزار سے زائد کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق ہر روز تقریبا بارہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔خط میں استدعا کی گئی واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے کمی نہیں آ رہی، پورے پاکستان میں بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی سماعت تین ماہ میں مکمل کی جائے۔یاد رہے گذشتہ سال قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔
عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔