Friday January 24, 2025

پاکستان کی حمایت کرنے اور سدھو کے پاکستان سے متعلق بیان پر سپورٹ کرنے پر معروف بھارتی اداکارہ کو زیادتی اور قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

پاکستان کی حمایت کرنے اور سدھو کے پاکستان سے متعلق بیان پر سپورٹ کرنے پر معروف بھارتی اداکارہ کو زیادتی اور قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

ممبئی (ویب ڈیسک )پلواما حملے کے بعد سے بھارت میں انتہا پسندوں نے پاکستان مخالفت کی انتہا کردی، پاکستانی فنکار تو رہے ایک جانب ، آزادی رائے کا حق استعمال کرنے والے بھارتی اداکاروں کو بھی جان سے مارنے اور زیادتی کا نشانہ بنانے جیسی شرمناک دھمکیاں دی جانے لگیں۔بھارت کے معروف ٹی وی رئیلٹی شو ’’بگ باس ‘‘ سیزن 11 کی فاتح شلپا

شندے نے انکشاف کیا ہے کہ پلواما حملے سے متعلق پاکستانی فنکاروں کی حمایت اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے موقف کی حمایت پر مجھے قتل کرنے اور زیادتی کا نشانہ بنانے جیسی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔مزاحیہ ٹی وی شو ’’ بھابھی جی گھرپر ہیں ‘‘ میں انگوری بھابھی کے نام سے شہرت پانے ولای شلپا نے حال ہی میں سیاست کے میدان میں بھی انٹری دی ہے۔ شلپا نے بھارتی وزیراعظم کی سب سے بڑی مخالف جماعت کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے۔اداکارہ کا کہنا ہے کہ پلواما حملے پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے سدھو نے جو کچھ کہا ، مجھے اس میں کچھ غلط نہیں لگا۔ اداکارہ کا موقف سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو انہیں دھمکیاں ملنے لگیں ۔شلپا کے مطابق آن لائن دھمکیاں دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔چودہ فروری کو پلواما میں کار خود کش حملے میں 40 سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی ریاست پنجاب کے وزیراور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ پلواما واقعے پر پاکستان کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔ سدھو نے سوال اٹھایا کہ کیا چند لوگوں کی

وجہ سے کرتار پورراہداری پرسوالیہ نشان لگ جائے گا؟ بابا گرونانک کے فلسفے کو کوئی ایک انچ بھی نیچے نہیں کرسکتا۔شلپا شندے نے کہا کہ میں اس نئے رجحان کے سخت خلاف ہوں کہ اگر کسی کا نظریہ آپ سے مطابقت نہیں رکھتا تو اس پرپابندی عائد کردی جائے۔ بالی ووڈ میں پاکستانی آرٹسٹوں کے کام کرنے کا فیصلہ ان کی صلاحیتوں کی بناء پر کیا جانا چاہیے۔سدھو کے موقف کی حمایت میں اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی دہشتگردی کی حمایت نہیں کی۔ ہوسکتا ہے کہ وہ سیاسی طور پر اپنے دوست عمران خان کو تنقید کا نشانہ نہ بنانے کیلئے ٹھیک ہوں، وہ دونوں برسوں ایک ساتھ کھیلے ہیں۔ ہر کوئی سدھو کے پیچھے کیوں پڑا ہے کہ وہ پاکستان کو برا بھلا کہیں۔ سدھو نے یہ بات کہہ کر چھا گئے کہ اختلافات کو مذاکرات کی میز پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

FOLLOW US