وہ جادوئی ہندسہ جہاں اگرٹیم پہنچ جائے توکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم میچ لازمی جیت جاتی ہے
دبئی (ویب ڈیسک )ہم جب بھی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں نہ صرف جیت بلکہ شاندار کارکردگی دکھانے والی ٹیموں کا تذکرہ کرتے ہیں تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا ذکر سب سے پہلے آتا ہے۔ حالانکہ یہ ٹیم اب تک پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی لیکن یہ ہر مرتبہ حریفوں کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی ہے۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی ہر سال
کی طرح اس سال بھی عمدہ انداز میں جاری ہے جہاں اس نے 2 سابقہ چیمپیئنز اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کو چاروں شانے چت کیا اور اس کے ساتھ ساتھ ایونٹ کی سب سے مضبوط اور مہنگی ترین ٹیم ملتان سلطانز کو بھی شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر قبضہ جمالیا۔تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابیوں کے پیچھے ممکنہ طور پر ایک ہندسے ’161‘ کا خاص جادو دکھائی دیتا ہے جس کے بارے میں آپ کو آگے بتایا جائے گا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی سرفراز احمد کی تجربہ کار کپتانی کے ساتھ ساتھ ٹیم کی فیلڈنگ، باؤلنگ اور بیٹنگ پر بھی منحصر کرتی ہے اور اس ٹیم نے اب تک ایونٹ میں کسی بھی لمحے یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ حریف ٹیم کسی بھی طرح انہیں شکست دے سکتی ہے۔متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی وکٹیں زیادہ تر بیٹنگ کے لیے سازگار نظر آرہی ہیں اور گرم موسم میں پہلی اننگز سے زیادہ دوسری اننگز میں بیٹنگ کرنا اور ہدف کا تعاقب کرنا زیادہ آسان نظر آرہا ہے۔ اسی وجہ سے پی ایس ایل 2019 کے ابتدائی 3 میچوں میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیتا لیکن تینوں ہی مرتبہ
حریف ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا پی ایس ایل 2019 میں پہلا میچ روایتی حریف پشاور زلمی کے خلاف تھا جس میں کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں وسیع تجربہ رکھنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی باؤلنگ لائن نے مصباح الحق، کامران اکمل، کیرون پولارڈ اور صہیب مقصود پر مشتمل مضبوط بیٹنگ لائن کو بڑا اسکور نہ بنانے دیا اور زلمی کی پوری ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں پر 155 رنز بنائے۔پشاور زلمی کی جانب سے دیئے گئے اس ہدف کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے رواں برس ٹیم میں شامل ہونے والے عمر اکمل کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت 4 وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں پورا کیا اور پہلی فتح حاصل کی۔گلیڈی ایٹرز کا دوسرا میچ ایک اور سابق چیمپیئن ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ سے تھا اور اس میں بھی کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر باؤلنگ کرواتے ہوئے ہدف کے تعاقب میں اپنے بلے بازوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔اس مرتبہ حریف ٹیم کی بنیاد کو گلیڈی ایٹرز کے سہیل تنویر نے پہلے ہی اوور میں ہلا کر رکھ دیا جب لوک رونکی اور شاداب خان کو صفر کے اسکور پر آؤٹ کیا، تاہم
دیگر کھلاڑیوں کی مشترکہ کوششوں سے دفاعی چیمپیئن اسکور کو 157 تک پہنچانے میں کامیاب ہوئی۔اب جیت کے لیے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے ہدف 158 رنز تھا، یہاں عمر اکمل کا تو بلا چلا ہی لیکن آسٹریلوی آل راؤنڈر شین واٹسن نے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے ناقابلِ شکست 81 رنز کی اننگز کھیلی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی باؤلنگ لائن کو تہس نہس کردیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مطلوبہ ہدف صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا اور ایونٹ میں نہ صرف مسلسل دوسری فتح حاصل کی بلکہ پوائنٹس ٹیبل کی پہلی پوزیشن پر بھی قبضہ جمالیا۔سرفراز احمد اور ان کی ٹیم کا ایونٹ میں تیسرا میچ لیگ کی سب سے مہنگی ٹیم ملتان سلطانز سے تھا اور اس میں کامیابی حاصل کرنا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے پہلے سے زیادہ آسان رہا۔یہ میچ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا اور اس مرتبہ پھر سکے نے فیصلہ سرفراز احمد کے حق میں دیا اور انہوں نے اپنی بین الاقوامی کرکٹ کی حکمت عملی کو پی ایس ایل میں اپناتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ہدف کا تعاقب کرنے کا فیصلہ کیا اور پہلے گیند سنبھال لی۔گزشتہ دونوں میچوں کی طرح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز نے نہ صرف
ملتان سلطانز کے ٹاپ آرڈر بلکہ دنیا کے خطرناک ترین بیٹسمین شاہد آفریدی اور آندرے رسل کو بھی قابو کر لیا لیکن سلطانز مقررہ 20 اوورز میں 160 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مسلسل تیسری مرتبہ ہدف کا کامیاب تعاقب کیا اور اس مرتبہ بھی شین واٹس ابتدا سے ہی حریف ٹیم کے باؤلرز پر قہر بن کر برسے اور ٹیم کی فتح کی بنیاد رکھی، تاہم آسٹریلوی کھلاڑی کے بعد جنوبی افریقی کھلاڑی رائلی روسوو نے ٹیم کی کمان سنبھال کر صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر ہدف عبور کروایا۔ہماری بات یہاں ختم نہیں ہوتی، بلکہ اب ہم آپ کو ان میچوں کے دلچسپ حقائق کے بارے میں بتائیں گے جو شاید آپ کی نظر سے نہ گزرے ہوں۔ہر گزرتے میچ کے ساتھ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے حریف ٹیموں کے ہدف میں اضافہ ہوتا گیا۔حریف ٹیموں کی وکٹیں گرنے کی تعداد میں میچ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا گیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کھلاڑیوں کے آؤٹ کی تعداد میں کمی ہوتی گئی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ہدف کے برعکس جواب میں تینوں میچوں میں 161 رنز ہی اسکور کیے ہیں۔