افغانستان میں استحکام اور امن کیلئے تعاون کر نے کو تیار ہیں ،ْ جہاد کا حکم دینے کا اختیار ریاست کو ہے ،ْ انتہا پسندی کو جہاد نہیں کہنا چاہیے ،ْ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کررہے ہیں ،ْ تمام مکاتب کے علماء نے مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کیخلاف فتویٰ دیا ہے ،ْفخر سے کہتے ہیں پاکستانی سرزمین پر دہشتگردوں
کا کوئی منظم کیمپ موجود نہیں ،ْپاکستان تیس سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے ،ْ وقت آگیا ہے افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے ،ْجرمنی کے شہر میونخ میں سکیورٹی اور عالمی کانفرنس سے خطاب افغان سر زمین سے پاکستان پر حملے ہورہے ہیں ،ْ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ..میونخ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سر زمین سے پاکستان پر حملے ہورہے ہیں ،ْ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ،ْ افغانستان میں استحکام اور امن کیلئے تعاون کر نے کو تیار ہیں ،ْ جہاد کا حکم دینے کا اختیار ریاست کو ہے ،ْ انتہا پسندی کو جہاد نہیں کہنا چاہیے ،ْ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کررہے ہیں ،ْ تمام مکاتب کے علماء نے مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کیخلاف فتویٰ دیا ہے ،ْفخر سے کہتے ہیں پاکستانی سرزمین پر دہشتگردوں کا کوئی منظم کیمپ موجود نہیں ،ْپاکستان تیس سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے ،ْ وقت آگیا ہے افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے ۔ہفتہ کو جرمنی میں سکیورٹی اور عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ
افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں اور افغان سر زمین سے پاکستان پرحملے ہورہے ہیں انہوںنے کہاکہ داعش کے دہشت گردوں کی افغانستان منتقلی کی اطلاعات ہیں ،ْپاکستان کو افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر سخت تشویش ہے ۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان خود مختار ملک ہیں ،ْ پاکستان اور افغانستان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کر رکھا ہے ،ْدہشتگردی کے خاتمے کیلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے ۔ آرمی چیف نے کہاکہ ہم وہ کاٹ رہے ہیں جو چالیس سال پہلے بویا ۔انہوںنے کہاکہ آج فخر سے کہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ پاکستان کئی سالوں سے تیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے وقت آگیا ہے افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے ۔انہوںنے کہاکہ جہاد کا حکم دینے کا اختیار ریاست کو ہے ،ْ خود پر قابو رکھنا بہترین جہاد ہے ،ْ انتہا پسندی کو جہاد نہیں کہنا چاہیے ۔آرمی چیف نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ،ْ ہم نے 2017ء میں آپریشن رد الفساد شروع کیا ،ْ القاعدہ ،ْ جماعت الاحرار اور طالبان کو شکست دی ۔انہوںنے
کہاکہ دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کررہے ہیں ،ْ تمام مکاتب کے علماء نے مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کیخلاف فتویٰ دیا ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ صرف ملٹری آپریشن نہیں کررہے ہیں بلکہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کر نے والوںکیخلاف کارروائی کی انہوںنے کہاکہ افغانستان
کیساتھ سرحد پر بائیو میٹرک نظام نصب کیا گیاافغانستان میں امن اور استحکام کیلئے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔آرمی چیف نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا کر دار مثالی ہے ،ْ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان ایشیا میں تیز ترقی کر نے والے ممالک میں شامل ہے ۔