بچے سکولوں میں8 گھنٹے گزارتے ہیں، توپھر ہوم ورک کیوں؟ بچوں کی موجیں لگ گئیں۔۔۔ اب چھٹیو ں کا ہوم ورک نہیں کر نا پڑے گا !وزیراعظم نے بچوں کو خوشخبری سنا دی
لاہور(نیوز ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے سکولوں کے بچوں کے ہوم ورک پر پابندی کی تجاویز مانگ لی ہیں، بچے سکولوں میں 8 گھنٹے گزارتے ہیں، توپھر ہوم ورک کیوں ؟ دوسری صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لینا بچوں کی نشرونما کیلئے ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ
سکولوں میں زیرتعلیم بچوں کیلئے ہوم ورک پر پابندی ہونی چاہیے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ بچے سکول میں پڑھائی کیلئے 6 سے 8 گھنٹے گزارتے ہیں، اور اگر گھر میں بھی آکر انہیں مزید ایک یا دو گھنٹے ہوم ورک کیلئے مختص کرنا پڑ جائیں تو ان کو دوسری صحت مند سرگرمیوں کیلئے بہت کم وقت ملتا ہے، لیکن یہ وقت بچوں کی نشرونما کیلئے ضروری ہوتا ہے۔واضح رہے سکولوں کے بچوں کیلئے سکولوں کے صبح اور چھٹی کے اوقات کار بھی تبدیل ہونے چاہئیں۔سردیوں میں نرسری تا کلاس تھری کے بچوں کیلئے سکولوں کی صبح کے اوقات کار تبدیل ہونے چاہئیں،اسی طرح اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چھوٹے بچوں پر بچپن ہی سے پڑھائی کا بہت زیادہ بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔اتنا بچوں کا قد یا وزن نہیں ہوتا جتنے بڑے ان کے سکول بیگز اور ان میں کتابوں کا وزن ہوتا ہے۔جدید دور میں تعلیم میں بھی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ سرکاری سکولوں بالخصوص نجی سکولوں میں مقابلہ چل رہا ہوتا ہے۔جن سکولوں کے بچوں کے جتنے بڑے بیگز ہوں گے ان کی فیسیں بھی اتنی ہی زیادہ لی جاتی ہیں۔بھاری فیسیں وصول کرنے کے باجود بچوں کو سکول کے اوقات کار سے بھی زیادہ ہوم
ورک دے دیا جاتا ہے۔تاکہ اب والدین یا توبچے کو ٹیوشن پڑھائیں یا پھر خود گھر میں مشغول ہوجائیں ۔یوں والدین بھی مصروف اور بچہ بھی مصروف ، دنوں کے پاس ہی وقت نہیں کہ وہ کچھ دوسرے کام کرسکیں اور بچے کھیل کود کرسکیں۔حکومت کو چاہیے کہ ہوم ورک کی بجائے تعلیم نصاب پر توجہ دے تاکہ بڑے بیگز اور کتابوں کا بوجھ کم ہوگا توپھرہوم ورک کا کام بھی سکول میں ہی کروانا ممکن ہوسکتا ہے۔