اپنی زندگی میں پاکستانی رنگ بھرنا چاہتا تھا،جرمن سفیر
اسلام آباد (نیوزڈیسک) : جرمن سفیر پاکستان میں تیار کردہ سائیکل کو لے کر پینٹر کے پاس پہنچ گئے۔نئی سائیکل کو پاکستانی آرٹ سے مزین کروانے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جرمنی سفیر مارٹن کوبلر ان چند غیر ملکی سفیروں میں سے ایک ہے جو پاکستانی عوام میں مقبول ہیں۔اس کی بڑی وجہ انکی پاکستان سے محبت اور
پاکستانیوں سے لگاو ہے۔ انکی محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں تعیناتی کے بعد اردو بھی سیکھی اور وہ اکثر اردو میں ٹوئیٹ بھی کرتے ہیں۔وہ دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت امیج بنانے میں جو کردار ادا کررہے ہیں وہ شائد کوئی بھی سفیر اس انداز میں نہیں کرتا۔وہ کبھی پاکستانی سیاحت کوفروغ دینے کے لیے پاکستان کے سیاحتی مقامات کی سیر کو جاتے ہیں تو کبھی اپنی گاڑی پر ٹرک آرٹ کروا کر پاکستان کی ثقافت کو فروغ دیتے ہیں۔ ایک جانب وہ پاکستان کے مثبت پہلو اجاگر کرتے ہیں تو دوسری جانب وہ ہمارے معاشرے میں موجود کمزوریوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔تاہم ان کے اقدامات اکثر پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ جرمن سفیر مارٹن کوبلر پاکستان میں خاصی مقبولیت حاصل کر چکے ہیں ، دوسری جانب جرمن سفیر کو بھی پاکستان سے محبت ہو چکی ہے۔ کچھ روز قبل مارٹن کوبلر نے بائیسکل خریدنے کے لیے بھی پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دی۔ اوف! کیا مشکل انتخاب کا دن تھا! پاکستان میں تیار کر دہ سائیکل لینا چاہی۔ پہلے تو یہ تلاش کرنا مشکل تھی۔تمام غیر ملکی تیار شدہ!!
پھر آخرکار راولپنڈی میں مل گئ۔پھر سہراب یا پیکو کے درمیان پھنس گیا؟ آخرمیں، یہ سرخ رنگ والی خرید لی۔جس پہ گھنٹی بھی ہے’i❤my bike’ آپ لوگوں کو کیسی لگی؟ وہ پاکستان میں تیار کردہ بائسیکل ڈھونڈنے نکلے تو مارکیٹ میں غیر ملکی تیار شدہ سائیکلیں دیکھ کر کنفیوز ہوگئے۔تاہم پاکستان میں تیار کردہ بائسیکل دیکھی تو اس سوچ میں پڑ گئے کہ
سہراب لیں یا پیکو ۔تاہم انہوں نے سرخ رنگ کی بائیسکل جو پاکستان میں تیار کی گئی تھی خرید کر پاکستان سے محبت کا ثبوت دیا۔ آج وہ اسی بائسیکل کو لے کر ایک پینٹر کے پاس پہنچ گئے۔ انکا کہنا تھا کہ اپنی روزمرہ زندگی میں مقامی پاکستانی رنگ چاہتا تھا۔ لہذا اپنی نئ پاکستانی سائیکل حاجی پرویز صاحب کے پاس لے گیا۔ وہ رنگوں کے ساتھ کھیلنا جانتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کیسی آرٹ میری سائیکل پر سجتی ہے۔اب اسکا بےصبری سے انتظار ہے
اوف! کیا مشکل انتخاب کا دن تھا! پاکستان میں تیار کر دہ سائیکل لینا چاہی۔ پہلے تو یہ تلاش کرنا مشکل تھی۔تمام غیر ملکی تیار شدہ!! پھر آخرکار راولپنڈی میں مل گئ۔پھر سہراب یا پیکو کے درمیان پھنس گیا؟ آخرمیں، یہ سرخ رنگ والی خرید لی۔جس پہ گھنٹی بھی ہے'i❤my bike'
آپ لوگوں کو کیسی لگی؟ pic.twitter.com/GGcWGTzM4j— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) January 26, 2019