Sunday December 22, 2024

17سالہ تاریخ بد ل گئی۔۔ طالبان نے امریکی عوام کے نام خط لکھ ڈالا۔ایسا مطالبہ کر ڈالا کہ پوری دنیا اس کی تائید کرے گی

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک جانب امریکہ گزشتہ 17برس افغانستان میں کھربوں ڈالر خرچ کرکے طاقت کا استعمال کرکے اپنے سپر پاور ہونے کا جھنڈا گاڑھنا چا ہ رہا ہے اور اس کو شش میں اسے 49ملکوں کی افواج کی حمایت حاصل ہے ۔ دوسری جانب امریکہ کی یہ بھی کوشش ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے ۔ تاکہ معاملے کا مذکرات کے ذریعے

حل نکالاجائے ۔ تاہم طالبان امریکہ یا افغان حکومت سے مذاکرات کےلئے رضا مند نہیں ہیں۔ تاہم اب طالبان کی جانب سے امریکی عوام کے نام ایک خط منظر عام پر آگیاہے۔افغان طالبان نے امریکی کانگریس ارکان اور عوام کے نام کھلے خط میں مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان طالبان نے امریکی عوام اور کانگریس ارکان کے نام ایک کھلے خط میں امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔رپورٹ کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں امریکی عوام و گانگریس ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ اس بات کا اعتراف کریں گے کہ آپ کی قیادت نے 17 سال قبل ہمارے ملک پر حملہ کیا جو ناصرف ہماری ملکی خود مختاری پر حملہ تھا بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی تھی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی عوام ٹھنڈے دل و دماغ سے صورت حال پر غور کریں کہ آپ کی حکومت ہمارے ملک میں جنگ جاری رکھنے کی جو 3 وجوہات بیان کرتی ہے اس میں غیرملکی شدت پسندوں کا خاتمہ، کابل میں ایک مستحکم حکومت کا قیام اور ملک سے منشیات کی پیداوار کو ختم کرنا ہے لیکن امریکا کی جانب سے بلاجواز اور

غیرقانونی مسلط کی گئی جنگ کی شروعات سے لے کر اب تک 17 سالوں میں منشیات کی پیداوار میں 87 فیصد اضافہ ہوا، اس جنگ میں امریکی فوج کو ناصرف 3 ہزار 546 فوجی جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا بلکہ امریکی عوام کے دیئے گئے ٹیکسوں کے کھربوں ڈالر جھونک دیئے گئے، جب کہ ہزاروں بے گناہ افغان شہری بھی ہلاک ہوئے لیکن پھر بھی طالبان ایک طاقت ور قوت بن کر ابھری اور یہ جنگ عہدِ حاضر میں امریکا کی سب سے خونی، طویل اور مہنگی جنگ بن گئی، امریکا افغانستان میں تنہا رہ گیا اور اس کے اتحادی بھی اس کا ساتھ چھوڑ گئے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر امریکا اب بھی کابل میں کرپٹ اور غیرمؤثر حکومت کی پشت پناہی کرنے اور ہٹ دھرمی سے جنگ جاری رکھنے کی خواہش رکھتا ہے تو پورے خطے سمیت امریکا کے استحکام کے لئے مضر اثرات مرتب ہوں گے اس لئے امریکی عوام اور کانگریس ارکان اپنی حکومت پر زور ڈالیں کہ وہ پرامن طریقے سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے، مذاکرات کا راستہ ابھی بند نہیں ہوا لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ امریکا افغانستان پر سے اپنا قبضہ ختم کرے اور افغان عوام کی امنگوں کے مطابق طالبان کے افغانستان پر حکومت کرنے کے جائز حق کو تسلیم کرے۔ خط میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے بیان پر کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے امریکا بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔

FOLLOW US