Friday September 19, 2025

سرفراز اس وقت اپنی معطلی نہیں بلکہ کس بات کو سوچ کر پریشان ہورہے ہوں گے کپتان کے چاہنے والوں کےلئے بھی تشویشناک خبر آگئی

سرفراز اس وقت اپنی معطلی نہیں بلکہ کس بات کو سوچ کر پریشان ہورہے ہوں گے کپتان کے چاہنے والوں کےلئے بھی تشویشناک خبر آگئی

کیپ ٹائون/لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد آئی سی سی کی جانب سے چار میچز کےلئے معطل جانے کی سزا بھگت رہے ہیں۔آئی سی سی کی جانب سے سنائی گئی سزا پاکستانی کپتان کے نسل پرستی کے حوالے سے طے شد ہ ضابطہ اخلاق کی ورزی کرنے کا نتیجہ ہے۔قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے جنوبی افریقی کھلاڑی اینڈلی فیلوکوایو پر سنچورین میں کھیلے گئے سیریز کے

دوسرے ون ڈے کے دوران نسل پرستانہ جملے کسے تھے۔اگرچہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس فیصلے پر آئی سی سی سے شدید احتجاج کیا ہے تاہم سرفراز احمد کے معطل ہوتے ہی کچھ ایسی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں جو کہ سرفراز احمد اور ان کے مداحو ں دونوں کےلئے تشویش کا باعث ہوں گی۔گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے ایک بیان دیا کہ انھیں جہانسبرگ میںکھیلے گئےچوتھے ون ڈے میچ میں پاکستانی ٹیم کا مورال بہت زیادہ بلند نظر آیا۔شعیب اختر کا کہناتھا کہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی بے حد پر اعتماد دکھائی دے رہے تھے اور دبائو سے آزاد ہو کر کھیل رہے تھے۔شعیب اختر نے خدشہ ظاہر کیا کہ سرفراز احمد کو سزا تو ایک جنوبی افریقی کھلاڑی کے خلاف نامناسب رویہ اپنانے پر ملی لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ ڈریسنگ روم بھی سرفراز احمد کی جارح مزاجی کے اثرات سے جکڑا ہو اہو۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹیم کپتان سرفراز کو پسند یا نا پسند کرنے میں دھڑے

بندی کا شکار ہو۔اسی طرح سابق کپتا ن وسیم اکرم نے بھی انکشاف کیا کہ سرفراز احمد کو معطل کیے جانے کے فیصلے سے کچھ لوگ خوش ہیں۔وسیم اکرم نےسرفراز احمد کی کپتانی برقرار رہنے کے حوالے سے شکوک و شبہات پر بھی اپنی تشویش ظاہر کر دی۔جبکہ دوسری جانب ایک معروف ملکی صحافی نے بھی پی سی بی کے کسی عہدیدار کےانکشاف کاحوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سرفراز کو نہ صرف کپتانی سے ہٹایا جا رہا ہے بلکہ ورلڈکپ کھیلنے والی پاکستانی ٹیم میں بھی ان کی شرکت مشکوک ہے۔ تاہم یہ ساری باتیں ابھی شکوک و شبہات،قیاس آرائیوں اور مفروضات پر مبنی ہیں۔جب بھی کسی کھلاڑی کو معطل کیے جانے یا ٹیم سے نکالے جانے کے نتیجے میں کوئی خلا پیدا ہوتا ہے تو ا س کی جگہ ایسی ہی افواہیں اور قیاس آرائیاںیا چہ مگوئیاں لے لیتی ہیں ۔تاہم ان سب باتوں سےبالاتر ہوکر اگر سرفراز احمد کی بحیثیت کپتان اور

بلے باز کچھ حالیہ کارکردگیوں پر نظر ڈالی جائے تو ان تمام خدشات کو تقویت ملتی ہے۔گزشتہ برس ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز، دورہ ویسٹ انڈیز ،سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز ،دورہ زمبابوے اور پھر آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز اگرچہ سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم کےلئے کامیاب ثابت ہوئیں۔تاہم قومی ٹیم کو اصل چیلنج اس وقت درپیش ہوا جب ایشیا کپ میں اسے بھارت اور بنگلہ دیش کےمیچز کھیلنا تھے۔بھارت سے پاکستان کو دونوں میچز میںشکست کا سامنا کرنا پڑاجبکہ بنگلہ دیش نےبھی پاکستان کو ہرایا،ایشیا کپ میں قومی ٹیم اپنے میچز ہانگ کانگ اور افغانستان جیسے کمزور حریفوں سے جیتی۔ یہاں تک کہ افغانستان کے خلاف میچ میں بھی پاکستان کو کامیابی بمشکل ہی ملی۔بھارت کے خلاف میچوں میں سرفراز احمد نے بالترتیب 6 اور 44 رنز بنائے۔افغانستان کے خلاف میچ میں سرفراز احمد 8 رنز بنا کر

آئوٹ ہوئے۔جبکہ بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں سرفراز احمد نے صرف10 رنز بنائے۔نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں سرفراز احمد نے 64رنز کی اننگز کھیلی۔جبکہ دوسرے ون ڈے میں سرفراز احمد صرف 13رنز بنا سکے۔جبکہ تیسرے میچ میں سرفراز احمد نویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے اور ناٹ آئوٹ رہ کر ایک ہی رن بنایا۔جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں پاکستانی کپتان صرف ایک رن بنا کر آئوٹ ہوئے۔دوسرے میچ میں سرفراز احمدنے 41رنز بنائے۔جبکہ تیسرے میچ میں سرفراز پھر نویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے اور 6 رنز بنا کر ناٹ آئوٹ رہے۔اس طرح سرفراز احمد نے دس میچوں میں 24کی اوسط سے 192رنز بنائے ہیں۔سری لنکا کے خلاف ہوم گرائونڈ پر ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد نیوزی لینڈ اور اب جنوبی افریقہ کے خلاف بھی قومی ٹیم کو سرفراز

احمد کی کپتانی میں ٹیسٹ سیریز سے ناکامی کا سامنا رہا جبکہ ایشیا کپ ہارنے کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز بھی برابری پر اختتام پذیر ہوئی۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ مضبوط حریفوں کے خلاف میچوں میں سرفراز کا نہ صرف بحیثیت کپتان بلکہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے ریکارڈ تسلی بخش نہیں ہے۔اب سرفراز ایک منفی رویے کی بھی بنا پر اجاگر ہو کرسامنے آئے ہیں،ہیڈ کوچ سے شدید لڑائی اور تلخ کلامی کا بھی واقعہ میڈیا پر زیر بحث رہا جبکہ گزشتہ سال جنوری میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے دوران بھی سرفرازاحمد اور حسن علی کے مابین نوک جھونک دیکھنے کو ملی۔سرفراز کو کپتان کی حیثیت سے برقرار رکھنے کا نہ رکھنے کا فیصلہ بہرکیف کرکٹ بورڈ کوہی کرنا ہے تاہم ان کی حالیہ کارکردگی، رویے اور ان کے بارے میں کی جانے والی قیاس آرائیوں سے جو تاثر مل رہا ہے وہ ان کے حق میں کچھ زیادہ اچھا نہیں لگ رہا۔