وزیراعظم اور وزیرپیٹرولیم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کی تیاری، وجہ انتہائ تشویشناک
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم اور وزیرپیٹرولیم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کی تیاری، وجہ انتہائ تشویشناک ۔۔ایبٹ آباد میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گزشتہ 20 دنوں میں 10 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں ایک خاندان کے پانچ، ایک خاندان کے تین اور تیسرے خاندان کے دو افراد (دادی، پوتا) شامل ہیں۔ اس صورتحال پر ایبٹ آباد کے عوام شدید مشتعل ہیں۔ جبکہ متاثرہ خاندانوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ مقامی افراد اور تنظیموں کی جانب سے پیر کے روز احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان واحد زمینی راستہ شاہراہ ریشم کو بند کردیا جائے گا۔ جبکہ تحریک انصاف کے وزراء اور
اسپیکر صوبائی اسمبلی گھر کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایبٹ آباد میں گزشتہ کئی دہائیوں سے گیس موجود ہے، لیکن اس سال پہلی مرتبہ ایبٹ آباد کے شہری شدید سردی میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیل رہے ہیں۔ گزشتہ تین چار ہفتوں سے دس بارہ گھنٹے روزانہ گیس کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ علاقے کی عمومی روایت کے مطابق لوگ کھانے پکانے کیلئے گیس کا چولہا استعمال کرنے کے بعد ہلکی آنچ پر جلتا چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن جب گیس چلی جاتی ہے تو آگ بجھ جاتی ہے اور جب دوبارہ گیس آتی ہے تو گیس کا اخراج گھر کے مکینوں کیلئے موت کا سبب بن جاتا ہے۔ یہی وجہ دس قیمتی جانوں کی ہلاکت کا سبب بنی۔ دوسری جانب شدید سردی کے موسم میںگیس کی لوڈشیڈنگ سے ہزارہ ڈویژن کے شہری شدید مشکلات سے دو چار ہیں۔ جن مرد و خواتین کی اموات ہوئی ہیں، ان کے ورثا نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر گیس و پٹرولیم غلام سرور خان کے خلاف قتل کے مقدمات درج کرانے کیلئے پولیس سے رجوع کیا ہے۔ لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوئی۔ جس کے بعد ایبٹ آباد سے مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور رکن صوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نے ان متاثرہ خاندانوں کو قانونی معاونت اور مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ایبٹ آباد میں گیس سے ہلاکتوں کے ذمہ دار وزیر اعظم اور خاص طور پر وزیر پٹرولیم غلام سرور خان ہیں، جنہوں نے ضلع کرک سے ہزارہ ڈویژن میں آنے والی گیس کا رخ برہان سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں اپنے حلقے کی طرف موڑ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ تاریخ میں پہلی دفعہ ایبٹ آباد اور ہزارہ کے شہری گیس کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں۔ ان حالات میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ نے پیر کے روز ایبٹ آباد میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس دوران شاہراہ ریشم بھی جو چین اور پاکستان کے درمیان واحد زمینی راستہ ہے اسے بھی وفاقی حکومت کی توجہ حاصل کرنے کیلئے
احتجاجاً بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ بعض مقامی تنظیمیں اور جماعتیں ایبٹ آباد سے پی ٹی آئی کے منتخب ممبران اسمبلی جو اب وفاق اور صوبے میں اہم عہدوں پر فائز ہیں، ان کے گھروں کے گھیراؤ کا پروگرام بھی بنا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ ایبٹ آباد سے قومی اسمبلی کی ایک نشست پر تحریک انصاف کے علی خان جدون منتخب ہوئے تھے، جو اب وفاقی وزیر ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کی تین نشستیں پی ٹی آئی اور ایک مسلم لیگ (ن) کے سردار اورنگزیب نے جیتی تھی، جو تنہا صوبائی اسمبلی میں اپنے حلقے اور ضلع کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ تاہم ایبٹ آباد سے منتخب ہونے والے اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی اور صوبائی وزیر قلندر لودھی اپنے حلقے اور شہر کے عوام کو بھول کر سرکاری ذمہ داریوں میں مگن ہیں۔