دنیا کی تاریخ کی سب سے جھوٹی حکومت عوام مزید بوجھ برداشت کرنے کےلئے تیار رہیں حکومتی شخصیت کا یہ بات کہنا بہت زیادہ خطرناک ہے وزیراعظم اور وزرا پارلیمنٹ میں نہیں آرہے سابق وزیر اعظم آخر کار گرج اور برس پڑے
اسلام آباد(آئی این پی) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ا گر وزیراعظم، وزیر خزانہ اور و زیر اطلاعات منہ بند رکھیں تو پاکستان کو بھلا ہی بھلا ہو گا ، ا گر منہ بند نہیں رکھ سکتے تو جھوٹ بولنا چھوڑ دیں ، یہ اتنی جھوٹی حکومت ہے کہ شائد دنیا کی تاریخ میں اتنے جھوٹ بولنے والے ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوئے ، جھوٹوں کا ایک ٹولہ ہے جس نے
معیشت کا آج یہ حال کردیا ہے ، ایک کا بیان دوسرے سے نہیں ملتا ، حکومت فیصلہ کرے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے کہ نہیں ، عوام پر اضافی ٹیکس لگانا چھوڑیں، اب ایک دوسرا منی بجٹ متوقع ہے ، عوام پر مزید ٹیکس ڈال کر ریونیو میں کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی،فرخ سلیم نے ایک ٹاک شو میں بڑی خطرناک باتیں کیں،اگر حکومت کا ترجمان یہ کہے کہ گھنٹیاں بج رہی ہیں تو پارلیمنٹ ، اپوزیشن اور عوام کو تشویش ہونی چاہیے،جب وزیراعظم اور وزارء پارلیمنٹ میں نہیں آتے اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیںلیا جاتا ، تو ہمیں بھی کچھ کرنا پڑے گا اور ہم کریں گے۔جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کے چار مہینے میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ، گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور نوکریوں میں کمی ہوئی ہے ،یہ تمام چیزیں حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہیں ، چند دن پہلے حکومت کے معیشت کے ترجمان فرخ سلیم نے ایک ٹاک شو میں بڑی خطرناک باتیں کیں اگر وہ باتیں اپوزیشن کرتی تو وہ تنقید میں شامل ہوتی لیکن حکومت کے ترجمان نے حکومت کی پالیسیوں کو چیلنج کیا یہ چیز پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی ،ترجمان کہہ رہا ہے کہ خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں ، ہم وزیراعظم کی بات پر یقین کریں ، وزیر خزانہ کی بات پر یقین کریں یا فرخ سلیم کی بات پر یقین کریں ، فرخ سلیم نے کہا کہ حکومت معاشی معاملات کو حل کرنے میں ناکام ہے ، یہ بات ترجمان کر رہا ہے کہ ریکارڈ قرضہ حکومت نے لیا ہے ، کرنٹ اکائونٹ خسارے میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے ، جو حکومت چار مہینے میں ناکامی کا اعتراف کرے ،یہ چیزیں بہت غیر معمولی ہیں اور عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے ،یہ حکومت کی ناکامی ہے
، اگر حکومت کا ترجمان یہ کہے کہ گھنٹیاں بج رہی ہیں تو پارلیمنٹ ، اپوزیشن اور عوام کو تشویش ہونی چاہیے ،ایسے غیر معمولی حالات کبھی پیدا نہیں ہوئے،ترجمان کو اب ہٹا دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سادگی مہم کا کیا ہوا، ترقیاتی فنڈز میں ریکارڈ کمی کی گئی پھر بجٹ خسارہ کہاں سے آگیا ، ایف بی آر کے ریونیو کا چھ ماہ میں 176ارب روپے ہدف سے کم ہیں ،176ارب کا اضافی بوجھ قرضہ لے کر برداشت کرنا پڑے گا ،سنا ہے کہ سعودی عرب اور یواے ای سے 3,3ارب ڈالر اور چین سے 2ارب ڈالر حاصل ہوئے جبکہ حکومت کے پاس 14ارب ڈالر کی فارن ایکس چینج کی سیونگ موجود ہے ، اگر 14ارب ڈالر میسر ہیں تو پھر بحران کیا ہے ، ہم نے 5.8فیصد پر گروتھ چھوڑی تھی اب 3فیصد کی بات ہو رہی ہے ، 1400ارب کا نقصان معیشت میں آئے گا ، اب ایک دوسرا منی بجٹ متوقع ہے ، عوام پر مزید ٹیکس ڈال کر ریونیو میں کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی ، وزیر خزانہ منی بجٹ پیش کرنے میں ماہر ہو چکے ہیں ، حکومت کو ذمہ داری سے بات کرنی چاہیے ، میرا مشورہ ہے کہ اگر وزیراعظم، وزیر خزانہ اور و زیر اطلاعات منہ بند رکھیں تو پاکستان کو بھلا ہی بھلا ہو گا ، ا گر منہ بند نہیں رکھ سکتے تو جھوٹ بولنا چھوڑ دیں ، یہ اتنی جھوٹی حکومت ہے کہ شائد دنیا کی تاریخ میں اتنے جھوٹ بولنے والے ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوئے ، جھوٹوں کا ایک ٹولہ ہے جس نے معیشت کا آج یہ حال کردیا ہے ، ایک کا بیان دوسرے سے نہیں ملتا ، حکومت فیصلہ کرے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے کہ نہیں ، عوام پر اضافی ٹیکس لگانا چھوڑیں۔فیصل واوڈ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو وزیر جیب میں پستول ڈال کر اور چار گن مین ساتھ لے کر چینی قونصل خانے پہنچ سکتا ہے وہ کچھ بھی کہہ سکتا ہے فیصل واوڈا آرام سے گھر بیٹھیں وہ عوام کے نوکر ہیں ، سیکرٹری کو پی اے سی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا ۔ اسحاق ڈار کو بیرون ملک لے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے خلاف پرچہ درج کیا جائے اور اس میں فواد چوہدری کو فریق بنایا جائے اگر وہ غلط ثابت ہو تو فواد کو جیل میں ڈالا جائے ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب وزیراعظم اور وزارء پارلیمنٹ میں نہیں آتے اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیںلیا جاتا ، تو ہمیں بھی کچھ کرنا پڑے گا اور ہم کریں گے ، اگر کوئی آدمی خودساختہ ترجمان بن گیا ہے تو اس کے خلاف پرچہ درج کیا جائے ، نیب قانون میں ترامیم کا ڈرافٹ پچھلے پانچ سالوں میں طے ہوگیا تھا جس میں پی ٹی آئی بھی شامل تھی ، لیکن جب پانامہ والا کیس شروع ہوا تو پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی دونوں جماعتیں بھاگ گئیں ، نیب ایک کالا اور اندھا قانون ہے ،اپوزیشن ایشوز پر اکٹھی ہے ۔ نیب کے نوٹس پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی نوٹس نہیں ملا لیکن جو بھی معاملہ ہوا میں سامنا کروں گا ، میں پی آئی اے میں رہا ہوں اگر میں نے ایک روپیہ بھی قرضہ لیا ہو تو میں حاضر ہوں ، میں نے 1994میں ایئر بلیو شروع کی اس کمپنی نے اربوں روپے ٹیکس دیا میں اب اس کمپنی کا مالک نہیں ، میرا پانچ سال سے اس کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہتے ، عبدالرزاق دائود کو 20سال سے جانتا ہوں وہ ایک عزت دار آدمی ہیں ۔پنجاب میں کوئی وزیراعلیٰ نہیں حکومت مفلوج ہے ، موٹرویز بنے ہوئے ہیں لیکن انہیں کھولا نہیں جا رہا۔