چین نے پہلی مرتبہ سی پیک کے تحت پاکستان پر واجب الادا قرضوں کی تفصیلات جاری کر دیں
اسلام آباد (نیوزڈیسک) چین نے پہلی مرتبہ سی پیک کے تحت پاکستان پر واجب الادا قرضوں کی تفصیلات جاری کر دیں، پاکستان کے ذمے 40 ارب ڈالرز کا قرضہ ہونے کی خبریں بے بنیاد ہیں، سی پیک کے تحت چین نے پاکستان کو 6 ارب ڈالز کا واجب الادا قرضہ دیا ہے جس کی ادائیگی 2021 سے شروع ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات قائم مقام چینی
سفیر چاؤ لی چیان نے کہا ہے کہ سی پیک کے ابتدائی مرحلے میں80 فی صد منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں، بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی گئی، جن میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی ہے ، پاکستان میں شاہراہوں کی تعمیر کے تحت شاہراہ قراقرم پر حویلیاں سے تھاہ کوٹ اور موٹر وے کے منصوبے ایم فائیو پر ملتان سے سکھر تک سڑک کی تعمیر کا کام تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہے۔ قائم مقام چینی سفیر نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کے 7 اہم منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں، جن میں شمسی توانائی، پن بجلی اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں، جن کے باعث ملک میں توانائی کے مسائل میں نمایاں حد تک کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ مزید منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے قائم مقام چینی سفیر نے کہا کہ 2019ء میں سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت سماجی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اگلی5 سال کے دوران سی پیک کے تحت چھوٹے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جن میں اسکولوں کی تزئین و آرائش،
ہسپتالوں کے نظام میں جدت، غربت میں کمی، ماڈل ولیج کا قیام اور عوام کے لئے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔ اسکے علاوہ دور دراز علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر بجلی کے پیداواری منصوبے تعمیر کئے جائیں گے۔ چاؤ لی چیان نے بتایا کہ اس وقت 22 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ چین میں زیورِ تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں، جبکہ مزید پاکستانی طلبہ کو تعلیم کے حصول کیلئے چین بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنیوالے چینی اداروں کو ہنرمند افرادی قوت کی فراہمی کیلئے زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو چین اور پاکستان میں تربیت فراہم کی جائے گی۔ مقامی اور مغربی ذرائع ابلاغ پر سی پیک سے متعلق منفی رپورٹس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قائم مقام چینی سفیر نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری قومی اتفاقِ رائے کے تحت تعمیر کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے مابین سیاسی معاملات میں اختلاف کے باوجود سی پیک اور پاک چین تعلقات کے حوالے سے مکمل اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ اس حوالے سے شائع ہونیوالی منفی رپورٹس کے جواب میں عوامی
سطح پر آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ چاؤ لی چیان نے کہا کہ عوام کو منفی پروپیگنڈہ کے بنیادی مقاصد سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ منفی رپورٹس میں عمومی طور پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سی پیک پاکستان کی معیشت پر ایک بوجھ ہے جس پر شرح سود انتہائی زیادہ ہے، تاہم ان باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔